جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

سانحہ بلدیہ کیس :فیکٹری مالک کے مزید سنسنی انکشافات ،سب کچھ بتا دیا

datetime 26  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)سانحہ بلدیہ کے مزید انکشافات سامنے آگئے ۔ گواہ مالک نے اپنے بیان میں کہا کہ منصور نے زبیر چریا کو فنشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج بنادیا ،زبیر چریا نے فیکٹری میں ایم کیو ایم کا اثر وسوخ بڑھادیا،یہ تاثر قائم ہوگیا کہ فیکٹری کو ایم کیو ایم کارکنان کنٹرول کرتے ہیں،منصور، زبیر اور سیکٹر انچارج کے بھائی ماجد بیگ میں گہری دوستی تھی۔

تینوں نے ایک ساتھ دبئی کا دورہ بھی کیا ،منصور نے ماجد بیگ کو فیکٹری کے ذریعے کار بھی دلوائی،ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلا روک ٹوک آنا جانا تھا ،ایم کیو ایم کا دہشت گرد وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا،منصور اور زبیر چریا وسیم دہلوی کے سارے مطالبات پورے کرتے تھے،بلدیہ سیکٹر کی مالی سپورٹ کیلئے فریال بیگ نامی شخص فیکٹری کا لاکھوں روپے کا ویسٹیج لے جاتا تھا ،منصور نے ہمیں بلدیہ سیکٹر کو ماہانہ 25 لاکھ روپے بھتہ دینے پر راضی کیا ،ضمنی الیکشن سمیت دیگر پروگرام کیلئے بھی رقم دیتے تھے ،بعد میں 2013 میں زبردستی زکوۃٰ کی دو لاکھ روپے کی پرچی بھی دی گئی،جون 2012 میں ماجد بیگ نے کروڑوں روپے بھتے کا مطالبہ کیا،بعد میں ماجد بیگ کی جگہ رحمان بھولا کو سیکٹر انچارج بنادیا گیا ،رحمان بھولا نے ہمیں روک کر کہا پیسے کا معاملہ بھائی سے طے کرو،پوچھنے پر بتایا بھائی حماد صدیقی ہیں کے ٹی سی کے انچارج ہیں حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے اور فیکٹری میں شراکت کا مطالبہ کیا ہے،گیارہ ستمبر کو آگ سب سے پہلے گودام میں لگی اور تیزی سے پھیل گئی،آگ کی پھیلنے کی رفتار سے اندازہ ہوگیا تھا یہ آگ لگائی گئی ہے،مسلسل رابطے کے باوجود فائر بریگیڈ نہیں پہنچی۔

اکائونٹس افسر مجید خود گیا اور فائر بریگیڈ لے کر آیا جب ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا،ایم کیو ایم کارکنوں نے فیکٹری پر قبضہ کرکے بچنے والی قیمتی اشیا بھی ہتھیا لی،سانحہ کے بعد ایم کیو ایم کی طرف سے مسلسل دبائو اور دھمکیاں ملتی رہیں،ایم کیو ایم نے دبائو ڈالا کہ بھتے کے معاملات کا کسی سے زکر نہ کریں،ہم نے تحقیقاتی کمیشن کو فارنسک کرانے کیلئے اخراجات برداشت کرنے کی بھی پیشکش کی،ایم کیو ایم کارکنوں نے ہمیں جاں بحق ہونے والوں کی اجتماعی نماز جنازہ سے دھکے دے کر نکال دیا ،ایم کیو ایم کے دبائو پر پولیس نے رپورٹ میں لکھا فیکٹری کے دروازے بند تھے،تحقیقاتی کمیشن اور ایف آئی اے رپورٹ میں واضح ہے دروازے کھلے تھے،انیس قائم خانی یا ان کے اہل خانہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی،انیس قائم خانی سے رقم کی ادائیگی کی تصدیق نہیں کی تھی،متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کیلئے 5 کروڑ98 لاکھ روپے انیس قائم خانی کے نام پر وصول کیے گیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…