لاہور(این این آئی ) دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں جبکہ پاکستان میں 87لاکھ مرد، 85لاکھ خواتین اور 50سال سے زائد عمر کے 50فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں یعنی ہر دسواں پاکستانی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے اور ان میں سے 70فیصد لوگ
اس مرض سے ناواقف ہیں۔آرام طلب زندگی، مرغن غذائوں کا بکثرت استعمال، ورزش نہ کرنا، ذہنی دبائو، گھریلو پریشانیاں،موٹاپا، نمک کا حد سے زیادہ استعمال، تمباکو اور شراب نوشی، ہائی بلڈ پریشر کی بڑی وجوہات ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جا تا ہے کیونکہ بعض دفعہ اس کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی۔ بلند فشار خون، ہائی بلڈ پریشر کا مناسب علاج نہ ہونے سے فالج، دماغی شریان پھٹنے اور دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارڈاکٹر بلال احمد نے پناسیہ ہیلتھ کئیر سسٹم آف پاکستان کے زیر اہتمام دارارقم سخی چوک برانچ، جوہر ٹائون لاہور نے ہائی بلڈ پریشر کے حوالے سے لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ اُنھوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر سے بچائو کیلئے معمولات زندگی میں تبدیلی لائیں۔ پنجگانہ نماز قائم کریں۔ تفکرات، غصہ اور ذہنی دبائو سے بچیں، باقاعدگی سے ورزش کریں، نمک کا استعمال کم کریں، فاسٹ فوڈز، گوشت، چکنائی، انڈہ اور دیگر مرغن غذائوں اور گرم اشیاء سے پرہیز رکھیں۔سبزیوں میں خصوصاُُ شلجم، کالی توری، لوکی (گھیا کدو) اور دالوں کا ستعمال زیادہ کریں۔ سگریٹ، تمباکو اور شراب نوشی ترک کر دیں۔چائے، کافی، کولا مشروبات سے پرہیز کریں۔ موسمی پھل اور ان کے جوسز کا استعمال کریں۔ وزن زیادہ ہو تو کم کریں۔ ذیا بیطس کے مریض اپنی شوگر کنٹرول رکھیں۔ غذاء سادہ زود ہضم اور ایک لقمہ کی بھوک رکھ کر کھائیں۔