پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سفید فام بالادستی سے بڑھ کر کوئی گھناؤنا نظریہ نہیں ، ٹیلر سوئفٹ

datetime 20  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)دنیا کی سب سے بڑے جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ملک امریکا میں سفید فام بالادستی اور سیاہ فام افراد کے خلاف تشدد سے تاریخ بھڑی پڑی ہے۔تاہم گزشتہ چند سال سے سفید فام بالادستی پر امریکا کی اہم شخصیات بھی بات کرتی دکھائی دیتی ہیں جو اس نظریے کو خطرناک اور انسانیت کے خلاف قرار دیتی ہیں۔سفید فام بالادستی اگرچہ کسی فلسفی کی جانب سے دیا گیا نظریہ نہیں، تاہم اسے دنیا بھر میں ایک

مخصوص اور تنگ نظر نظریے کے طور پر ہی دیکھا جاتا ہے۔سفید فام بالادستی کا پرچار خصوصی طور پر امریکا اور یورپ میں ہوتا ہے، جہاں سفید فام لوگ اس نام نہاد نظریے کی تشہیر اور مضبوطی کے لیے کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔رواں برس کے آغاز میں نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد نے بھی سفید فام بالادستی کے نظریے کا نعرہ لگایا تھا۔اگرچہ امریکا کے اہم ترین سیاسی رہنماؤں نے کبھی بھی کھل کر سفید فام بالادستی کی بات نہیں کی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر سیاسی رہنما اس نظریے کے حامی ہیں۔اور اداکارہ و گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کا بھی یہی خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حکومت میں آنے کے بعد دنیا بھر میں امریکیوں اور امریکا کے خلاف لوگوں کی نفرت میں اضافہ ہوا ہے اور اس نفرت کا ایک سبب سفید فام بالادستی کی ترویج ہے۔امریکی کلچر میگزین ’رولنگ اسٹون‘ کو دیے گئے تفصیلی انٹرویو میں 29 سالہ ٹیلر سوئفٹ نے وائٹ سپرمیسی یعنی سفید فام بالادستی کو سب سے گھناؤنا نظریہ قرار دیا اور کہا کہ ان کے خیال میں اس نظریے سے بڑھ کر اور کوئی غلط نظریہ نہیں۔ٹیلر سوئفٹ نے یہ بات میگزین کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کی، جس میں ان سے امریکا میں سفید فام بالادستی سے متعلق پوچھا گیا تھا۔اگرچہ ٹیلر سوئفٹ خود بھی سفید فام ہیں لیکن انہوں نے سفید فام بالادستی کو بری چیز قرار دیا۔گلوکارہ نے سابق امریکی صدر براک

اوباما کے دور کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک سیاہ فام شخص امریکا کے صدر تھے تو دنیا بھر میں امریکا کی عزت کی جاتی تھی۔ٹیلر سوئفٹ 2019 کی سب سے زیادہ 18 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کمائی کرنے والی شخصیت ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے وائیٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ آئے ہیں تب سے دنیا بھر میں امریکا کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔گلوکارہ و اداکارہ نے براہ راست سفید فام بالادستی کے نظریے کی تشہیر کا الزام ڈونلڈ ٹرمپ پر نہیں

لگایا لیکن کہا کہ وائٹ سپرمیسی سے بڑھ کر کوئی بھی غلط چیز نہیں۔انٹرویو کے دوران اداکارہ نے اپنے سیاسی نظریات کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی اور اعتراف کیا کہ انہوں نے زندگی کا پہلا اور دوسرا ووٹ براک اوباما کو ہی دیا تھا۔ٹیلر سوئفٹ نے بتایا کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے سیاسی نظریات اور مسائل پر بات کرنے لگی ہے اور انہیں احساس ہے کہ سیاست جیسے پیچیدہ مسائل سے بات کرنے سے ہی سیکھا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…