جمعہ‬‮ ، 03 اکتوبر‬‮ 2025 

دنیا بھر میں پانی کی شدید قلت کے حوالے سے 17 ممالک کو انتہائی خطرات لاحق نیویارک ٹائمزنے پاکستان سے متعلق بھی اہم انکشاف کردیا

datetime 29  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( آن لائن )پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے ۔پانی زمین کی سطح کے کے لگ بھگ 71 فیصد حصہ پر محیط ہے ،تاہم زمین پر بسنے والے افراد کیلئے مجموعی طور پر محض3فیصد تازہ پانی ہی دستیاب ہے۔تازہ پانی کے دستیاب یہ محدود وسائل متعدد مختلف وجوہات اور

آبادی میں اضافے،ماحولیاتی آلودگی اور موسمی تغیرات جیسے عوامل کے باعث شدید خطرے سے دوچار ہیں۔پانی کی یہ قلت ایک عالمی مسئلہ اختیار کرچکی ہے جس نے تمام براعظموں میں اربوں افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔جنوب ایشائی ممالک جو کہ بین الاقوامی آبی گذر گاہوں کا بڑا مسکن ہیں،بتدریج پانی کی قلت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور آنے والے برسوں میں پانی کی اس قلت میں شدت متوقع ہے ۔نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں پانی کی شدید قلت کے حوالے سے 17 ممالک کو انتہائی خطرات لاحق ہیں،جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ممالک وہ تمام پانی استعمال کررہے ہیں جو کہ ان کے پاس موجود ہے ۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی پانی کی قلت کے دہانے پر ہے جہاں پانی کی سالانہ فی کس دستیابی قلت کی دہلیز چھونے کے قریب ہے ۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان سال 2025 تک مکمل طور پر آبی قلت کا شکار ہوسکتا ہے ۔ملک میں اس وقت فی کس پانی کی دستیابی انتہائی کم ہے جس کی اہم وجہ موجودہ زرعی طریقہ کار بتائے جاتے ہیں جو کہ ملک میں دستیاب پانی کا 92 فیصد خرچ کر ڈالتے ہیں،اس کے علاوہ بڑھتی ہوئی آبادی اور پانی کے دستیاب وسائل میں بد انتظامی اس صورتحا ل کو مزید گھمبیر کررہے ہیں۔زرعی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والے پانی کا تقریبا نصف زیر زمین سے آتا ہے کیونکہ یہ موسمی دستیابی سے مشروط نہیں ہے ،اگرچہ یہ پانی کے حصول کا ایک آسانی ذریعہ ہے ،تاہم حالیہ برسوں میں اس کے استعمال میں اضافے کے باعث زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے،خاص کر پنجاب و سندھ میں کہ جہاں بڑے پیمانے پر زراعت کی جاتی ہے ۔پانی کے اس بے تحاشہ حصول نے سندھ طاس کو دنیا میں دوسرا دباو والا زیر زمین ذریعہ بنا دیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…