منگل‬‮ ، 09 ستمبر‬‮ 2025 

لاشوں کے ٹکڑے پرندوں کو کھلانے والا علاقہ، کیا آپ جانتے ہیں یہ کہاں واقع ہے؟ جانئے

datetime 17  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(نیوزڈیسک)دنیا کے کچھ مذاہب اور معاشروں میں انتقال کرجانے والوں کی تدفین کی جاتی ہے بعض مذاہب میں جلا یا جاتاہے ، اسی طرح اور بھی کئی طریقے رائج ہیں مگر چین کے علاقے تبت میں لوگ اپنے مرجانے والے پیاروں کے ٹکڑے کرکے چیلوں اور کوئوں کو کھلادیتے ہیں ۔تبت میں بدھ مت کے پیروکار رہتے ہیں اور ان کی مقدس کتاب میں لکھا ہواہے کہ ”تمہارا جسم دماغی (روحانی )جسم ہے جو کبھی مر نہیں سکتا۔

خواہ تمہارا سر قلم کردیا جائے یا تمہارے ٹکڑے کردیئے جائیں ۔تبت کے لوگوں کا عقید ہے کہ موت زندگی کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک نئے سفر کا آغازہوتی ہے ۔مرنے کے بعد انسان کی روح بعد ازحیات زندگی کے کئی مراحل میں سے گزرتی ہے اور ان مراحل میں اس کے راستے کا تعین ”کرما”(زندگی میں کیے گئے اعمال)کرتاہے ۔یہ لوگ کسی شخص کو اس کی موت واقع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد سیدھا بٹھا دیتے ہیں اور اسے دو دن تک ہاتھ نہیں لگاتے ۔اس دوران ایک راہب اپنی مقدس کتاب میں سے کچھ پڑھتا رہتاہے ۔دو دن بعد میت کو آخری رسومات ادا کرنے کی جگہ پر ایک جلوس کی شکل میں لے جایا جاتاہے جس کی قیادت راہب کرتے ہیں ۔اسے تبت کی زبان میں (Rogyapas)روگے اپس کہتے ہیں ۔یہاں روگے اپس تبت کے بدھ پیشوا کی ہدایات کے مطابق اس میت کے ٹکڑے کرتاہے اور پھر چیلوں کو کھلادیتاہے ۔بچ جانے والی ہڈیوں کو باریک پیس کر ان کا سفوف بنایا جاتاہے او وہی سفوف دودھ ، مکھ یا چائے میں ڈال کر گدھوں کو کھلایا جاتاہے ۔تبت کے ا ن بدھوں کا عقید ہ ہے کہ گدھ جس شخص کا گوشت اور ہڈیوں کا سفوف نہ کھائیں یا اس کا کوئی تھوڑا سا حصہ بھی بچ جائے تو یہ اس شخص کو گناہگار تصور کرتے ہیں ۔ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ یہ چیلیں مرنے والے شخص کی روح کو اپنے ساتھ ”جنت ”میں لے جاتی ہیں اس لیے جس شخص کا گوشت یہ چیلیں نہ کھائیں اس شخص کا ٹھکانہ جنت کے بجائے دوزخ بن جاتاہے ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…