منگل‬‮ ، 02 ستمبر‬‮ 2025 

خیبرپختونخوا میں سونامی ٹری مہم کو جھٹکا ، 12 لاکھ درخت جل گئے،دوکروڑ 72 لاکھ روپے کا نقصان

datetime 11  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(اے این این) صوبہ خیبرپختونخوا کے جنگلات میں سال 2018-19 کے دوران آتشزدگی کے واقعات میں 12لاکھ سے زیادہ درخت جل گئے جن سے ایک طرف جہاں تقریبا دوکروڑ 72 لاکھ روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں تحریک انصاف حکومت کی سونامی ٹری مہم کو بھی زبردست جھٹکا لگا ہے۔

صوبائی محکمہ جنگلات نے اس نقصان کی تصدیق کردی ہے۔ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ان واقعات کی محکمانہ انکوائری تو کرائی جارہی ہے تاہم اس کی جامع اورآزادانہ تحقیقات کیلیے وزیراعلی خیبرپختونخوا سے جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کی ہے۔صوبائی محکمہ جنگلات نے صوبے کے جنگلات کو 3 ریجنز میں تقسیم کررکھا ہے ان میں سینٹرل سدرن،ہزارہ اور ملاکنڈ ریجن شامل ہیں۔دستاویزات کے مطابق سینٹرل سدرن ریجن جس میں پشاور، مردان،چارسدہ،کوہاٹ،بنوں،ڈیرہ اسماعیل خان لکی مروت اور نوشہرہ کے اضلاع شامل ہیں۔ان اضلاع میں 88 ہزار708 درخت جلے ہیں۔اگرنقصان کا اندازہ لگائیں توان کی مالیت 98 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ہزارہ ڈویژن میں ایک کروڑ 70 لاکھ،ملاکنڈ ڈویژن میں تین لاکھ 60 ہزار مالیت کے درختوں کا نقصان ہوا ہے۔محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ اگرچہ جنگلات میں لگی آگ پر قابوپانا محکمہ جنگلات کی ذمے داری نہیں تاہم محکمہ کی طرف سے مشتبہ افراد کیخلاف ایسے واقعات کے 27 کیس درج کرائے گئے ہیں۔سینٹرل سدرن ریجن میں 9،ہزارہ میں 13 اور ملاکنڈ ڈویژن میں پانچ کیس درج کیے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صوابی اور نوشہرہ کی چراگاہوں میں بھی آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ تین برسوں کی نسبت گزشتہ ایک سال کے دوران جنگلا ت میں آگ لگنے کے واقعات کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ سال 2018-19 کے دوران 139 مقامات پر آگ لگی اور اس سے ایک ہزار 735 ایکڑ رقبہ پرجنگلات متاثرہوئے۔ا س کے برعکس 2015-16 کے دوران صرف 370 ایکڑ پرجنگلات میں آگ لگی تھی لیکن اس کے بعد اگلے دوبرسوں میں یہ شرح ایک ہزار414 اور دوہزار 793 تک پہنچ گئی۔ان واقعات پر قابو پانے کیلئے محکمہ نے ایک سٹینڈرڈ پروسیجر تیارکیا ہے۔اس کیلئے ٹیمیں بنائی جائیں گی جو ہرسال انتظامیہ سے مل کر دفعہ 144 کے تحت آتشبازی پرپابندی لگوائیں گی۔ترقیاتی کاموں کیلئے مختص زمین اور جنگلات کے درمیان 100 میٹر کے بفرزون بنائے جائیں گے۔جنگلات سے پانچ سو میٹر کے اندر کے علاقے میں کوڑا کرکٹ دفن کرنے پر بھی پابندی لگادی جائیگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)


پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…