مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی) اسلامی تحریک مزاحمت نے یہودی آباد کاروں کے عید الاضحی کے روز قبلہ اول پر مذہبی اور اشتعال انگیز دھاووں کے منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہودیوں نے عید کے دن قبلہ اول کی بے حرمتی کی کوشش کی تو صورت حال آتش فشاں بن کر پھٹ سکتی ہے۔حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے رکن باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ عید کے روز یہودی آباد کاروں کا
مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں دھاووں کا منصوبہ مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کا ایک نیا حربہ ہوگا جسے کسی صورت میں فلسطینی قوم قبول نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر عید کے دن فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں عید کی نماز کے لیے جانے سے روکا گیا تو اس مذہبی اشتعال انگیزی کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعائد ہوگی کیونکہ ایسی صورت میں القدس میں فلسطینیوں کو غم وغصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔باسم نعیم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور صہیونی ریاست کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر قبضے کے جنون کا نوٹس لیتے ہوئے انتہا پسندوں کو مذہبی اشتعال انگیزی سے باز رکھیں۔انہوں نے کہا کہ 2000ء کو مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بعد فلسطینی قوم نے دوسری تحریک انتفاضہ شروع کی تھی۔ یہ انتفاضہ اس لئے شروع کیونکہ اس وقت کے انتہا پسند اسرائیلی وزیراعظم ارئیل شیرون نے اپنے ناپاک قدم قبلہ اول کے اندر رکھ کر فلسطینی قوم کے غیض وغضب کو دعوت دی تھی۔