امریکہ(نیوزڈیسک ) درد کووہی بہتر جانتا ہے جس پر یہ تکلیف گزرتی ہے لیکن اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سان ڈیاگو اسکول آف میڈیسن کے ماہرین چہرے کے نقوش سے درد کی شدت ناپنے والا ایک سافٹ ویئر تیار کرلیا ہے۔روایتی طورپر ڈاکٹر درد کی شدت کو 1 سے 10 کا درجہ دیتے ہیں جسے بالغ افراد تو بہت آسانی سے بتادیتے ہیں لیکن بچے اپنی تکلیف کی شدت بیان نہیں کرپاتے اور خود والدین بھی ان کے درد کا احساس کرنے سے قاصر رہتےہیں۔اسی لیے یونیورسٹی کے ہسپتال سے وابستہ جینی ہوانگ اوران کے ساتھیوں نے سوئزرلینڈ میں تیارکردہ چہرے کے 46 احساسات کو پھانپنے والے ایک فیشل ایکشن کوڈنگ سسٹم کو سافٹ ویئر کے ساتھ جوڑا ہے۔اس نظام کو 5 سے 18 سال تک کے قریباً 50 مریضوں پر آزمایا گیا جو لیپروسکوپی اوراپنڈکس کے تکلیف دہ عمل سے گزرے تھے۔ ان میں بچوں کےچہروں کووقفوں وقفوں سے تین مرتبہ نوٹ کیا گیا جس میں ااپریشن کے ایک دن، چار ہفتے اورایک سال بعد سافٹ ویئرسے چہرے کی تکلیف نوٹ کی گئی تھی۔ اس میں ویڈیو سے چہرے پر دکھ کے آثارکی ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اورخود مریضوں سے بھی تکلیف کی شدت کا سوال کیا گیا اورڈاکٹروں اور نرسوں سے بھی اس کا اندازہ لگانےکو کہا گیا۔ جب انسانی اندازوں کو سافٹ ویئرسے ملایا گیا تو بہت حد تک درست ریٹنگ آئی اورسافٹ ویئرنے چہرہ دیکھ کر درد کی شدت کو درست انداز میں بتایا۔ڈاکٹروں نے یہ دلچسپ بات بھی بتائی ہے کہ درد ہر بچے کو یکساں طور پر بدحال کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی رنگ، نسل یا قومیت سے تعلق رکھتا ہو اور اس کی شدت بھی ایک جیسی ہی دیکھنے میں ا?ئی ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں