پشاور (آن لائن)صوبہ خیبرپختونخوا میں پولیو ویکسین کے خلاف جاری پروپگینڈے اور وہاں پر والدین کی جانب سے پولیو سے بچاؤ کے قطرے بچوں کو نہ پلانے کی باعث صوبے میں مزید 5 کیسز سامنے آگئے ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے ترجمان برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ حال ہی میں جو پولیو کیسز سامنے آئے ہیں ان میں سے کسی بھی بچے کو کبھی بھی پولیو ویکسین نہیں دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور میں رواں سال اپریل میں پیش آنے والے واقعات کے بعد والدین کی جانب سے انسداد پولیو مہم کی شدید مخالفت سامنے آئی ہے۔بابر بن عطا کا کہنا تھا کہ لوگوں نے اپنے گھروں میں مارکر رکھے ہوئے تھے اور انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل ہی وہ اپنے بچوں کی انگلیوں پر نشان لگالیتے تھے۔ خیال رہے کہ 2017 کے دوران خیبرپختونخوا میں پولیو کے صرف 8 کیسز سامنے آئے تھے، تاہم رواں برس کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران ان کی تعداد 53 تک پہنچ چکی ہے۔حال ہی میں سامنے آنے والے 5 پولیو کیسز بنوں، شمالی وزیرستان اور چارسدہ میں سامنے آئے ہیں۔قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) میں پولیو ورگولوجی لیبارٹری کے عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین کیسز بنوں جبکہ شمالی وزیرستان اور چارسدہ سے ایک ایک کیس سامنے آیاتحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ انسداد پولیو مہم کے دوران ان میں سے کسی بھی بچے کو ویکسین نہیں دی گئی تھی۔ خیال رہے کہ پشاور میں انسداد پولیو مہم کے دوران ماشوخیل کے ایک اسکول کے بچوں کے اہل خانہ نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس پر حملہ کیا تھا جہاں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پولیو ویکسین کی وجہ سے ان کے بچوں کی حالت غیر ہوئی تھی۔بعدازاں تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ انسداد پولیو مہم کو روکنے کے لیے ایک ڈرامہ کیا گیا تھا جبکہ تمام بچے محفوظ تھے۔اس واقعے کے ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی گئی لیکن اس واقعے کے بعد انسداد پولیو مہم کو مزید رکاوٹ کا سامنا ہے۔