اسلام آباد(سی پی پی) اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کے بعد حکومت نے بے نامی اثاثے رکھنے والوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے کیلئے حساس اداروں کے نمائندوں پر مشتمل اعلی سطح کی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وفاقی حکومت نے 6 رکنی بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دیدی۔
بے نامی انفارمیشن کمیٹی جے آئی ٹی طرز پر بنائی جائے گی۔ کمیٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی ، ایف آئی اے، ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان اور سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)کے گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے افسران شامل ہونگے۔ ممبر ایف بی آر نیشنل کوآرڈینیٹر (بے نامی) نوشین جاوید امجد کمیٹی کی سربراہ ہوں گی۔ کمیٹی بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔کمیٹی ملک بھر میں موجود بے نامی اثاثوں اور ان کے مالکان کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرکے متعلقہ حکام کو فراہم کرے گی۔ کمیٹی بے نامی قوانین پر عملدرآمد کے عمل کو تیز کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی جبکہ حکام کی کارکردگی کو موثر بنانے میں بھی کمیٹی سہولت کاری کرے گی۔ کمیٹی ممبران اپنے دفاتر میں رہ کر کام کریں گے جبکہ کمیٹی کی چیئرمین ضرورت پڑنے پر بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کا اجلاس بلائیں گی۔ بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کے لیے ریونیو ڈویژن کی جانب سے وفاقی کابینہ کو سمری بھیجی گئی تھی جو وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کرلی۔سمری کے مطابق ملک میں بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 فروری 2017 سے نافذ ہے۔ ریونیو ڈویژن نے 11 مارچ 2019 کو بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے رولز کا نوٹیفیکیشن جاری کیا اور سرکاری امور کے لیے افسران بھی مقرر کیے۔سمری میں کہا گیا ہے کہ بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے سیکشن 55 کے تحت حساس اور ریاستی اداروں کے نمائندوں پر ایک ایسی کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے جو بے نامی قوانین کے تحت ہونے والی کارروائی کے عمل کو تیز کرنے اور حکام کو سہولت فراہم میں مددگار ہو۔وفاقی کابینہ نے سمری کے پیرا ٹو کے مطابق بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔