راچی(این این آئی)فیڈرل بورڈآف ریونیو(ایف بی آر) نے انکم ٹیکس آرڈیننس2001میں ترامیم کی وضاحت کا سرکلر جاری کر دیا جس میں ایف بی آر نے بینکوں کے ذریعے جائیداد خریدنے کے طریقہ کار کی وضاحت کی ہے اور ترمیم شدہ قانون کے مطابق اب 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی غیر منقولہ جائیداد نقد ادائیگی کے بجائے بذریعہ بینکنگ خریدے جا سکی گی،اگر یہ طریقہ کار اختیار نہ کیا گیا تو جائیداد کی مجموعی قیمت کا 5 فیصد جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ایف بی آر اس ضمن میں
تمام الانسز کو آمدنی تصور کرے گا،آمدن بتانے سے استثنی کی حد ایک کروڑ روپے سے کم کرکے50 لاکھ روپے سالانہ کردی، آئندہ بیرون ملک سے 50 لاکھ روپے سالانہ سے زائد رقم بھجوانے پر ذرائع آمدنی بتانا ہوں گے جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں، آئل ریفائنریز اور سوئی گیس کمپنیوں،کھاد کے ڈیلرز، ڈسٹری بیوٹرز اور آن لائن مارکیٹنگ کرنے والوں پر0.75 فیصد، فارماسوٹیکل ڈسٹری پراڈکٹس(ادویات)کے ڈسٹری بیوٹرز، فاسٹ موونگ کنذیومر گڈز، سگریٹ ڈسٹری بیوٹرز، رائس ملز و رائس ڈیلرز، فلو ملز پر صفر اعشاریہ پچیس فیصد جبکہ رجسٹرڈ موٹر سائیکل ڈیلرز پر صفر اعشاریہ تین فیصد اور دیگر تمام ڈیلرز پر ڈیڑھ فیصدٹرن اوور ٹیکس لاگو کردیا ہے جس میں تمام متعلقہ فیلڈ فارمشنز اور دیگر اداروں و محکموں پر واضع کیا گیا ہے کہ سرکلر میں وضاحت کے ساتھ بتائے گئے طریقہ کار اور شرح کے مطابق انکم ٹیکس اور ود ہولڈنگ انکم ٹیکس کی کٹوتی کرکے قومی خزانے میں جمع کر ائی جائے۔سرکلر میں غیر ملکی اثاثہ جات اور بیرون ملک چھپائے گئے اثاثہ جات کی تعریف شامل کی گئی ہے۔سرکلر کے مطابق بیرون ملک چھپائے گئے اثاثہ جات کی مالیت پر 200فیصد جرمانہ عائد کیا جا سکے گا،بیرون ملک اثاثہ چھپانے والوں کے فرار
کے شک پر مقامی اثاثے 4ماہ تک کیلئے ضبط کیے جا سکیں گے۔سرکلر کے مطابق،بیرون ملک اثاثہ جات کی مالیت غلط ظاہر کرنے پر تین لاکھ جرمانہ اور 5 لاکھ قید کی سزا ہو سکے گی،بیرون ملک اثاثہ چھپانے کی معاونت کرنے والوں کے خلاف تین لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا، رئیل سٹیٹ آمدن پر ٹیکس شرح بھی جاری کر دی گئی ہے، سرکلر کے مطابق پلاٹ پر 8سال اور مکان کی 4سال کے دوران فروخت پر 75 منافع پر گین ٹیکس وصول کیا جائے گا۔