اسلام آباد (این این آئی)ایف بی آر نے فنانس ایکٹ 2019 کی انکم ٹیکس تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ایف بی آر کے مطابق پراپرٹی رینٹل انکم پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس 20 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق 20 تا 60 لاکھ روپے کی پراپرٹی انکم پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہو گا،60 لاکھ تا ایک کروڑ روپے کی پراپرٹی انکم پر 10 فیصد ٹیکس عائد ہو گا،ایک کروڑ تا 2 کروڑ روپے کی پراپرٹی انکم پر 60 ہزار، 15 فیصد ٹیکس عائد ہو گا،2 کروڑ تا 4 کروڑ روپے کی
پراپرٹی انکم پر 2 لاکھ 10 ہزار روپے، 20 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، 4 تا 6 کروڑ روپے کی پراپرٹی انکم پر 6 لاکھ 10 ہزا روپے، 25 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، 6 تا 8 کروڑ روپے کی پراپرٹی انکم پر ایک کروڑ 11 روپے، 30 فیصد ٹیکس عائد ہو گا اور 8 کروڑ روپے سے زائد کی پراپرٹی رینٹل انکم پر ایک کروڑ 71 لاکھ روپے، 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔ایف بی آر کے مطابق 50 لاکھ روپے کی پراپرٹی پر 5 فیصد کیپٹل گین ٹیکس بھی عائدکیا گیا ہے،50 لاکھ سے ایک کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 10 فیصد کیپٹل گین ٹیکس عائدکیا گیا ہے جبکہ ایک کروڑ تا ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی پر 15 فیصد کیپٹل گین ٹیکس عائدکیا گیا ہے،تنخواہ دار طبقے پر 5 تا 35 فیصد سالانہ ٹیکس عائد ہو گا۔ ایف بی آر کے مطابق تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ ٹیکس چھوٹ کی حد 6 لاکھ روپے مقرر ر کی گئی ہے،6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کی آمدن پر 5 فیصد ٹیکس عائدکیا گیا ہے اسی طرح 12 لاکھ سے 18 لاکھ روپے کی آمدن پر 30 ہزار روپے، 10 فیصد ٹیکس،18 لاکھ سے 25 لاکھ کی آمدن پر 90 ہزار روپے، 15 فیصد ٹیکس، 25 لاکھ سے 35 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 95 ہزار، ساڑھے 17 فیصد ٹیکس،سالانہ 35 لاکھ سے 50 لاکھ آمدن پر 3 لاکھ 70 ہزار روپے، 20 فیصد ٹیکس،سالانہ 50 لاکھ سے 80 لاکھ روپے کی آمدن پر 6 لاکھ 70 ہزار اور 22.5فیصد ٹیکس، 80 لاکھ سے ایک کروڑ 20 لاکھ کی آمدن پر 13 لاکھ 45 ہزار اور 25 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے،ایک کروڑ 20 لاکھ سے 3 کروڑ کی آمدن کا 23 لاکھ 45 ہزار اور ساڑھے 27.5 فیصد ٹیکس،سالانہ 3 کروڑ سے 5 کروڑ کی
آمدن پر 72 لاکھ 95 ہزار روپے اور 30 فیصد ٹیکس، 5 کروڑ سے ساڑھے 7 کروڑ پر ایک کروڑ 32 لاکھ 95 روپے، ساڑھے 32 فیصد ٹیکس،سالانہ ساڑھے 7 کروڑ سے زائد آمدن پر 2 کروڑ 14 لاکھ 20 ہزار، 35 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ایف بی آرنے50 لاکھ روپے قرض کے منافع پر 15 فیصد ٹیکس عائدکیا ہے جبکہ 50 لاکھ تا ڈھائی کروڑ روپے قرض کے منافع پر ساڑھے 17 فیصد ٹیکس،ڈھائی کروڑ تا 3 کروڑ 60 لاکھ روپے قرض کے منافع پر 20 فیصد ٹیکس عائدکیا گیا ہے،ٹرن اوور ٹیکس اعشاریہ 75 فیصد سے ڈیڑھ فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے۔