اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کوحکام اسٹیٹ بینک نے بتایا ہے کہ اندرون ملک دس ہزار ڈالر تک کی رقم کی نقل و حرکت پر اسٹیٹ بینک سے اجازت لینا ہوگی جبکہ کمیٹی کے چیئر مین اسد عمر نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ ہنڈی حوالہ استعمال کر نے و الوں کے خلاف سزائیں تو سخت ہیں مگر عملدر آمد کی ضرورت ہے۔ منگل کو اسد عمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں فارن ایکسچینج ریگولیشن ترمیمی بل 2019 زیر غور آیا۔
حکام اسٹیٹ بینک نے بتایاکہ اندرون ملک دس ہزار ڈالر تک کی رقم کی نقل و حرکت پر اسٹیٹ بینک سے اجازت لینا ہوگی۔ حکام ایف آئی اے نے بتایاکہ اوور انوائسنگ اور انڈر انوائسنگ کی مد میں منی لانڈنگ ہوتی ہے،کچھ لوگ ایک لاکھ میں سے 40 ہزار بینک کے ذریعے اور 60 ہزار ہنڈی سے بھجواتے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان سے بیرون ممالک میں ڈالرز سمگل ہوتے رہے، اگر کوئی اب بھی پیسے بھجوانا چاہے تو 15 منٹس میں پیسے باہر چلے جائیں گے اور میسج بھی جائیگا۔ سید نوید قمر نے سوال کیا کاہ اگر ایف آئی اے حکام کسی کو غلط پکڑتے ہیں تو ان کو بھی سزا کا کوئی قانون ہے؟۔ حکام ایف آئی اے نے بتایاکہ ایک منی چینجر نے کراچی میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔رمیش کمار نے کہاکہ فارن ایکسچینج ریگولیشن قانون میں جو ترامیم کی جا رہی ہیں ان پر عملدرآمد مشکل ہے۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کیلئے آسان قانون بنایا جائے۔عائشہ غوث نے کہاکہ لوگ ہنڈی حوالہ اس لیے استعمال کرتے ہیں جو چینل لوگوں کو فراہم کیا جا رہا وہ انتہائی مشکل ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایاکہ حوالہ ہنڈی کرنے والوں کیخلاف سخت سزائیں دی جائیں۔ اسد عمر نے کہاکہ سزائیں تو سخت ہیں عملدرآمد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آئندہ اجلاس میں بتائے کہ گزشتہ دس سالوں میں کتنی رقم کی بیرون ملک ترسیلات زر کی اجازت دی گئی۔وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی سزا اور جرمانہ دونوں بڑھانے کی تجویز ہے، منی لانڈرنگ میں
ملوث افراد کو جرمانہ پچاس لاکھ اور سزا کو دس سال تک بڑھایا جا رہا ہے۔ وزارت خزانہ حکام نے بتایاکہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی پراپرٹی نوے دن کی بجائے ایک سو اسی دن قبضے میں رکھا جائیگی۔ کمیٹی نے منی لانڈنرگ بل میں ترامیم کے قانونی نقات کیلئے سپیشل کمیٹی کی سفارش کر دی۔ عائشہ غوث نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی ڈھال بنا کر اندرون ملک میں نئے قانون بنائے جا رہے ہیں۔ عائشہ غوث نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف جو شرائط پاکستان کے لیے دے رہا کیا دوست ممالک کیلئے بھی یہی ہیں؟۔ اسد عمر نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات جو پاکستان کیلئے ہیں وہ کسی دوسرے ملک کیلئے نہیں۔ رمیش کمار نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف ناجائز شرائط لگا رہا تو مجھے بتائیں میں اپنے ذرائع استعمال کروں۔ اسد عمر نے کہاکہ رمیش کمار آپ کو یہ سورس ضرور استعمال کرنا چاہیے، منی لانڈرنگ ترامیم جو کی جا رہیں ہیں وہی یو ایس میں بھی ہیں۔ رمیش کمار نے کہاکہ آپ یو ایس کی بات نہ کریں پاکستان اور ہمسائے ممالک کی مثال دیں۔