کوئٹہ(این این آئی)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وفاقی حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے اگست تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر استعفیٰ نہ دیا تو اکتوبر میں پورا ملک اسلام آباد میں ہو گا، الیکشن دھاندلی زدہ تھے تسلیم نہیں کرتے، تمام جماعتوں کے مطالبے کے مطابق نئے انتخابات کرائے جائیں،حکمران بیرونی آقاؤں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کرکے ملک اور قوم کو بے روزگاری،افراتفری میں مبتلا کرکے مدارس اور سیاسی جماعتوں کیخلاف انتقامی کارروائیاں کررہے ہیں
مدارس کے طلباء حکمرانوں کیلئے لوہے کے چنے ثابت ہونگے احتساب کے نام پر سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، کوئی بیوروکریٹ،جرنل ہمیں جمہوریت کے معنی نہ سمجھائے یہ تشریح ہم جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنیوالے بخوبی جانتے ہیں ہم عوام کے مزاج کو سمجھتے ہیں موجودہ حکومت ملک میں غیر اعلانیہ مارشلاء ہے جعلی مینڈیٹ اور جعلی اکثریت والے ملک پر حکمرانی کررہے ہیں یہ جمہوریت نہیں،جعلی حکومت بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو جماعت کے زیر اہتمام منعقدہ پندرہویں ملین مارچ کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری،صوبائی امیر مولانا عبدالواسع،صوبائی امیر خیبر پختونخوا مولانا عطاء الرحمن، اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی ملک سکندر خان ایڈووکیٹ، صوبائی امیر پنجاب ڈاکٹر عطاء الرحمن، مرکزی نائب امیر مولانا امجد خان، صوبائی جنرل سیکرٹری سندھ علامہ راشد محمود سومرو، صوبائی جنرل سیکرٹری آزاد کشمیر مولانا یحییٰ،مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سید فضل آغا، مولانا فیض محمد،مولانا غلام قادر، مرکزی رہنماء اکرم خان درانی،مولوی امیر زمان،ضلعی امیر کوئٹہ مولانا عبدالرحمن رفیق، مولانا عبداللہ، مولانا محمد اسلم غوری،مرکزی سرپرست اعلیٰ مولانا عصمت اللہ، مولانا محمد یوسف،حافظ حسین احمد شرودی،عین اللہ شمس سمیت مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی،
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج کا اجتماع حکمرانوں کو گھر بھجنے کیلئے ان کے خاتمے کیلئے ذلت اور رسوائی کا سبب بن چکا ہے ہم نے ملک کو پرامن رکھنے کیلئے قربانیاں دی ہے جس میں نوجوانوں،علماء کرا،مشائخ،اساتذہ سمیت معاشرے کے ہر فرد نے قربانی دی ہے جس کا مقصد پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کو لیکر پرامن ماحول کے ذریعے آگے بڑھنا تھا حکمران اسے اقدامات نہ کریں کہ جس سے پاکستان کا پرامن ماحول افغانستان جیسا بنے اور ہم ملک کو کھنڈرات بنتا ہوا نہیں دیکھ سکتے بلکہ پاکستان کی ترقی دیکھنا چاہتے ہیں
اگر موجودہ حکمران ملک پر مسلط رہتے ہیں تو پھر دیکھیں گے کہ آپ کا مستقبل کیا ہے اور ہمارا مستقبل کیا ہے؟ 25جولائی کو ملک میں ہونیوالے انتخابات میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر مینڈیٹ چوری کرکے اسٹبلشمنٹ نے اپنی مرضی کی سیاسی جماعتیں بنا کر ان کے نتائج مرتب کیے اور لوگوں نے جن کو مسترد کیا تھا انہیں ملک پر مسلط کیا وہ جمہوریت کیلئے کڑی مشکلات کا باعث بن رہے ہیں اس لئے مینڈیٹ چوری کرنے اور ملک پر مسلط کردہ حکمرانوں کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی نقطے اور موقف پر متفق ہیں کہ جعلی الیکشن کسی صورت ہمیں قبول نہیں اس لئے حکمران فوری طور پر مستعفی ہو
کیونکہ الیکشن صاف اور شفاف انتخابات کراکر عوام کے منتخب کردہ نمائندوں کو ایوان میں لانے میں ناکام رہا ہے اور فوری طور پر نئے انتخابات منعقد کیے جائیں اور عوام کی امنگوں کے مطابق ان کے مینڈیٹ کے ذریعے منتخب ہونیوالے نمائندوں کو آگے آنا دیا جائے یہی ملک اور قوم کی فلاح اور بہتری کی دلیل ہے انہوں نے کہاکہ ہم نے 15ملین مارچ کیے ہیں جس میں جمعیت علماء اسلام اور متحدہ مجلس عمل نے ان اقدامات کے ذریعے ملک بھر میں عوام میں بیداری پیدا کرنے کیلئے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے ملک کے کونے کونے،گلی کوچوں اور گاؤں دیہاتوں میں اپنے موقف کو پہنچایا ہے حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ
آج کا ملین مارچ جس میں ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہے جس میں مدارس کے طلباء کی اتنی تعداد نہیں جتنی اس ملک اور قوم سے محبت کرنیوالے اور دینی مدارس سے فارغ التحصیل محب وطن شہریوں کی ہیں کیونکہ ہر شہری حکمرانوں کی معاشی اور دیگر غلط پالیسیوں کی وجہ سے تنگ آچکا ہے اور ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے سراپا احتجاج ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کوئی بیوروکریٹ،جرنل ہمیں جمہوریت کے معنی نہ سمجھائے یہ تشریح ہم جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنیوالے بخوبی جانتے ہیں ہم عوام کے مزاج کو سمجھتے ہیں موجودہ حکومت ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے جعلی مینڈیٹ اور جعلی اکثریت والے ملک پر حکمرانی کررہے ہیں
یہ جمہوریت نہیں،جعلی حکومت بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اس لئے ملک کی معیشت کا بیڑا غرق ہے اور حکمرانوں کی کوئی کارکردگی نہیں ملکی کی معیشت ہچکولے کھارہی ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے پاس جا کر قرضے نہ لینے اور خودکشی کرنے والے کسی منہ سے غیر ملکی مالیاتی اداروں کے پاس کشکول لیکر جاتے ہیں اور میڈیا پر آکر بڑے بڑے بھاشن دیتے ہیں حکمرانوں کی نالائقی اور غلط پالیسیوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے گزشتہ برس مجموعی قومی پیداوار ساڑھے6فیصد تھا جو حکمرانوں نے اپنی نالائقی کی وجہ سے بجٹ میں اس کو ڈھائی فیصد ہدف رکھا ہے اور دعوے کرتے ہیں کہ ہم ملک کی ترقی میں کوئی کسر نہیں چھوڑینگے
اس وقت بین الاقوامی دنیا اور اداروں کا تعاون حکمرانوں کو حاصل نہیں چین جو کہ پاکستان کا ازلی دوست اور واحد سرمایہ کاری کرنیوالا ملک تھا اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی گئی اس کے بعد چین کی سرمایہ کاری معطل ہوگئی ہے اور روپے کی قدر میں کمی ہو کر ڈالر 160روپے تک جا پہنچا ہے جو معاشی بدحالی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس طرح کی پالیسیاں حکومت اور ریاست کی بقاء کیلئے نیک شگون نہیں بلکہ خوفناک نتائج کا پیش خیمہ ثابت ہورہی ہے جس کی وجہ سے ملک پر معاشی دباؤ بڑھ رہا ہے ہماری معیشت مشرق وسطیٰ سے بھی کم ہوچکی ہے کسی موجودہ دور میں کسی بھی ملک کی بقاء کیلئے دفاع سے زیادہ اس کی معیشت اہمیت کی حامل ہوتی ہے سویت یونین
بھی کمزور معیشت کی وجہ سے بکھر گیا امریکہ نے بھی اس بات کا احساس کردیا ہے کہ اس کی معیشت کمزور ہورہی ہے اس لئے وہ افغانستان اور مشرق وسطیٰ سے اپنی فوج واپس بلانے کی باتیں کررہا ہے اگر امریکہ اس صورتحال کو تسلیم کررہا ہے تو کیا ہماری معیشت اتنی مضبوط ہے کہ حکمرانوں کو اس کی فکر نہیں موجودہ حکومت کے پہلے ہی بجٹ کیخلاف پورے ملک میں گلی،محلے کے چھوٹے دکانداروں سے لیکر بڑے بڑے دکانداروں اور سرمایہ داروں نے ہڑتال کی بجٹ پر اپنا احتجاج نوٹ کرایا ملک کی تاریخ میں کامیاب ترین ہڑتال تاجروں نے موجودہ حکمرانوں کیخلاف کیا بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہیں
موجودہ حکمرانوں نے اقتدار میں آنے سے قبل بلند و بانگ دعوے کیے تھیں کہ نوجوان ان کے ساتھ ہے اقتدار پر براجماں ہوتے ہی انہوں نے ناقص پالیسیوں کے ذریعے نوجوانوں کو مایوس کرتے ہوئے ان سے روزگار چھین لیا جس کی ملک کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی چند ماہ میں ہی ملک کے عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں مہنگائی نے ان کی کمر توڑ دی ہے 30سے40ہزار روپے ماہانہ کمانے والا شہری اپنے روزمرہ کے راشن کیلئے پریشان ہے تو پھر غریبوں کا کیا حشر ہوگا حکمرانوں کو جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے فرصت نہیں روپے کی بے قدری،بے روزگاری،مہنگائی نے غریب عوام کو بدحال کردیا ہے تو دوسری جانب ٹیکسز کی بھر مار نے لوگوں
پر زندگی گزارنے کا عرصہ حیات بھی تنگ کردیا ہے مغربی ایجنڈے پر عمل پیرا ہو کر بیرونی مالیاتی اداروں کے ذریعے پاکستان کو مشکل حالات میں دھکیل دیاگیا ہے اور سخت فیصلوں اور غلط پالیسیوں کے ذریعے غریب عوام کی جیبوں سے پیسہ نکال کر ان سے جینے کا حق چھینا جارہا ہے جس کی وجہ سے آج ملک کے وکیل، جج، اساتذہ،انجینئرز سمیت دیگر سراپا احتجاج ہے حالانکہ وکلاء ملک میں قانون کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں لیکن اسٹبلشمنٹ اور حکمران اپنے فیصلوں کے ذریعے عدلیہ پر اثر انداز ہو کر فیصلے کر وانا چاہتے ہیں جو ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق فیصلہ نہیں دیتا ان کی نوکری بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے جس طرح ایک جج کی ویڈیو منظر عام پر لا کر اس کو بلیک میل کیاگیا اور اپنی مرضی کا فیصلہ کروایاگیا۔