اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی کب تک حراست میں رہیں گے؟ درخواست ضمانت پر فیصلہ کب سنایاجائے گا؟ن لیگ کیلئے ایک اور تشویشناک خبر،تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی کے وکلاء نے ضمانت بعد از گرفتاری دائر کردی۔ ہفتہ کو مجسٹریٹ مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کردیا،پولیس پیر تک عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت پر جواب دے،
29 جولائی کو عرفان صدیقی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ ہوگا۔دریں اثناء سابق وزیر اور مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اور نگزیب نے کہاہے کہ عرفان صدیقی کو رات کے اندھیرے میں دو بجے گرفتار کیا گیا،معاملے میں وفاقی وزیر اعجاز شاہ کو نامزد کروں گی، نااہل اور سلیکٹیڈ وزیراعظم نے ایک استاد کو ہتھکڑیاں لگوائیں،عرفان صدیقی پر ایف آئی آر جعلی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہاکہ عمران صاحب کے حکم پر اعجاز شاہ نے عرفان صدیقی کو گرفتار کرایا۔ انہوں نے کہاکہ رات عرفان صدیقی کو گرفتار کرکے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفس میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ گھر جو عرفان صدیقی کے نام نہیں اس پر ایف آئی آر کیوں ہوئی؟۔ انہوں نے کہاکہ نااہل اور سلیکٹیڈ وزیراعظم نے ایک استاد کو ہتھکڑیاں لگوائیں،سب انسپکٹر کو ایف آئی آر میں مدعی بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ عرفان صدیقی کو ڈسچارج ہونا چاہیے تھا لیکن نہیں ہوا،عوامی کو روٹی کاروبار صنعت نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ کیا روٹی ان گرفتاریوں سے پندرہ روپے سے کم ہوجائے گی، آپ سلیکٹیڈ نااہل وزیراعظم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہانگیرترین کے مالیوں کو ہتھکڑیاں لگا کر جیل کیوں نہیں بھیجا جاتا۔ انہوں نے کہاکہ 78 سالہ شخص کو جیل بھیج دیا گیا کرایہ دار کے ساتھ ایگریمنٹ بھی فائنل نہیں ہوا، مکان بھی عرفان صدیقی کے نام نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی انتقام میں جب انسان پاگل ہوجاتا ہے تو یہی ہوتاانہوں نے کہاکہ ایک بار پھر پاکستان کے استادوں کالم نویسوں کو ہتھکڑی لگی،جعلی ایف آئی آر کاٹی گئی۔
انہوں نے کہاکہ عرفان صدیقی کو رات کے اندھیرے میں دو بجے گرفتار کیا گیا،اس معاملے میں وفاقی وزیر اعجاز شاہ کو نامزد کروں گی۔ انہوں نے کہاکہ عرفان صدیقی نے پاکستان میں انسانی حقوق کی آواز بلند کی،ان کا قصور ہے کہ وہ صحافی، مصنف، شاعر ہیں،دوسرا قصور ہے کہ وہ نواز شریف کے دیرینہ ساتھی ہیں، انہوں نے نوازشریف کے بیانیے کا ساتھ دیا ہے، ان کا قصور یہ ہے کہ وہ نوازشریف کے ساتھ ہیں اور ان کے اوپر وہ مقدمہ درج کیا گیا ہے جو بھینس چوری سے بھی گرا ہوا مقدمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس گھر کی وجہ سے عرفان صدیقی پر مقدمہ ہوا وہ ان کا ہے ہی نہیں،یہ گھر ان کے بیٹے کا ہے جو انہوں نے کرائے پر دیا، ان کے بیٹے نے گھر 20 جولائی کو کرائے پر دیا، نہ گھرعرفان صدیقی کے نام پرالاٹ ہوا اور نہ کرائے داری کے معاہدے پر ان کے دستخط ہیں، کرایہ داری ایکٹ کا اطلاق عرفان صدیقی پر نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگانے کی روایت اس حکومت نے شروع کی،وائلیشن ہوئی ہے ڈی سی آفس کی۔ انہوں نے کہاکہ عرفان صدیقی پر ایف آئی آر جعلی ہے۔