کوئٹہ(آن لائن) بلوچستان میں 73فیصد سے زائد نابالغ لڑکیوں میں خون کی کمی کا انکشاف ہوا ہے جبکہ شادی شدہ خواتین میں یہ تعداد 61.3 فیصد ہے قومی غذائی سروے کے مطابق بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں خواتین اور بچے ضروری غذا سے محروم ہیں جو بنیادی طور پر خون میں کمی کا سبب بن رہی ہے کوئٹہ میں قومی غذائی سروے 2018 کے نتائج کا صوبائی سطح پر رسمی طور اعلان کیا گیا،
بلوچستان میں 18125 گھروں سے حاصل کی گئی معلومات کی بنیاد پر ماں اور نابالغ بچوں سے متعلق رپورٹ مرتب کی گئی نیوٹریشن سیل بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد پانیزئی کہتے ہیں کہ صوبے میں غذائیت کی صورتحال تشویشناک ہے جس کے باعث 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں بھی اضافہ ہو چکا ہے اور ہر سال 50 سے 52 فیصد غذایت کی کمی کے شکار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیںانہوں نے کہا کہ سروے رپورٹ میں بتا یا گیا کہ 18 فیصد بچے لاغر پیدا ہوتے ہیں جو ذہنی طور پر انتہائی کمزور اور تعلیمی لحاظ سے بہتر کارکردگی دکھانے سے قاصر رہتے ہیںسروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں تقریبا 50 فیصد کے قریب پانچ سال سے کم بچے قد کی کمی یا نامکمل نشوونما کا شکار ہیں، 5 سال سے کم 30 فیصد بچوں کا وزن کم جبکہ 20 فیصد بچوں کا وزن ضرورت سے زیادہ ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن اسمبلی ثناء اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ غذائیت کے مضمون کو نہ صرف نصاب میں شامل کیا جائے بلکہ وفاقی حکومت غذائیت کی کمی کے شکار بچوں کے لیے ہنگامی بنیادی پر ایمرجنسی نافذ کرے تاکہ ایسے بچوں کی تعداد میں کمی لائی جا سکے اس موقع پر بلوچستان کے وزیر صحت نصیب اللہ مری نے کہا کہ محکمہ صحت نے غذائیت کے شکار بچوں کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جبکہ موجودہ صوبائی حکومت نے 22 اضلاع میں ایمرجنسی کے طور پر ماں اور بچے کے لیے غذا اور غذائیت کا پروگرام شروع کیا ہے۔