بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

لاہور اپوزیشن کا جلسہ،کس سیاسی جماعت کے کارکن سب سے زیاد تعداد میں شریک ہوئے؟خبر رساں ادارے نے بڑا دعویٰ کردیا

datetime 25  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک دن 22کروڑ عوام کا ہاتھ اور عمران نیازی کا گریبان ہوگا،تم سے ایک ایک بات کا حساب لیا جائے گا،عمران نیازی رکاوٹوں کے باوجود مال روڈ پر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کو دیکھ لو یہ تمہیں خس و خاشاک کی طرح بہا لے جائے گا، نواز شریف، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو قید کر کے سمجھتے ہو کہ ہمیں دبا ؤ میں لے آؤ گے تو یہ تمہاری خام خیالی ہے،

25جولائی 2018ء کو تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی جس کے خلاف کراچی سے خیبر تک لوگ سڑکوں پر نکلے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مال روڈ پر متحدہ اپوزیشن کی کال پر یوم سیاہ کے حوالے سے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے میں مسلم لیگ (ن)،پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت اہلحدیث کے رہنماؤں اور کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوا م کے سمندر کی وجہ سے مال روڈ پر کرسیاں نہیں رکھنے دی گئیں جبکہ ان کے زمانے میں کرسیاں خالی ہوتی تھیں، آج میدان بھرا ہوا ہے،عمران خان نیازی سن لو، یہ عوام کا سمندر تمہیں خش وخاک کی طرح بہا لے جائے گا۔ انہوں نے کہا گزشتہ برس 25جولائی کو تاریخ کی سب سے بدترین دھاندلی ہوئی،چترال سے لے کر کراچی تک انتخابات میں ڈیوٹی کرنے والوں کو باہر نکال کر گنتی کی گئی،رات کو ساڑھے 11 بجے مشینیں بند ہو گئیں، یہ کیسا الیکشن تھا کہ 26نشستوں پر مسترد شدہ ووٹوں والا ہار جیت کے فرق سے زیادہ تھے،عمران خان سلیکٹڈ، بہروپیا، زمین کو بیچنے والانیازی آج ایک سال بعد روٹی کی قیمت کیا ہے؟۔ نواز شریف کے دور میں روٹی کی قیمت 5روپے تھی جبکہ آج روٹی کی قیمت 15روپے تک پہنچ گئی ہے، ہمارے دور میں نان 4 روپے کا تھا آج 20 کا ہے،نواز شریف کے دور میں ادویات سستی تھیں اور سرکاری ہسپتالوں میں مفت ملتی تھیں لیکن آج ادویات نہیں مل رہیں۔آج روزگار، کاروبار او رصنعتیں بند ہیں، عوام کی زبان بند کی جارہی ہے،

عمران خان عوام اب تمہاری آواز بند کریں گے۔ا نہوں نے کہا کہ نواز شریف جیل میں کیوں ہے،رانا ثنا اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق، حمزہ شہباز جیل میں کیوں ہیں؟۔ ملک سے اندھیرے دور کرنا نواز شریف کا قصور ہے، لیگی رہنماؤں کو نواز کے ساتھ کھڑا رہنے کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج لاکھوں لوگ بیروزگار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ مزید بیروزگاری، روٹی مہنگی چاہتے ہواگر نہیں تو ایک ہی طریقہ ہے،

عمران نیازی کو اٹھا کر سمندر میں غرق کر دو۔عمران خان کو ہٹا کر پاکستان کو بچانا ہو گا،سیاسی اکابرین جیلوں میں ہیں،احتساب کے نام پر بدترین انتقام چل رہا ہے،آج آپ کو بتانے آیا ہوں کہ نواز شریف آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ اس نے 11 ہزار میگا واٹ بجلی کے کارخانے لگائے،گوادر پورٹ بنوائی، ہزاروں کلو میٹر سڑکیں بنائیں، اورنج لائن بنائی جسے پی ٹی آئی نہیں چلنے دے رہی،لیکن عمران یاد رکھو اسے کوئی نہیں روک سکتااورنج لائن ضرور چلے گی۔

یہ سمجھتے تھے کہ ہمیں نیب سے ڈرا دھمکا کر چپ کروا دینگے،کاروبار بند کر کے زبانوں کو تالے لگا دیں گے،نواز شریف، مجھے اور حمزہ شہباز کو گرفتار کر کے زبان بند کروا دینگے،جان دے دوں گا نیازی لیکن تمہارے مقابلہ کروں گا، تم کہاں تک بھاگو گے، کہاں تک جاؤ گے، وہ دن آنے والا ہے جب 22کروڑ عوام کا ہاتھ اور تمہارا گریبان ہو گا،تمہیں مہنگائی سمیت ایک ایک کام کا حساب دینا ہو گا،اس مالک کے ہاں دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں۔ہم نے مشرف اور جلاوطنی کا دور بھی دیکھا۔

انہو ں نے کہا کہ نواز شریف نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، ملک میں خوشحالی لائے، امریکہ نے پانچ ارب ڈالر کی پیشکش کی اور کہا کہ ایٹمی دھماکے نہ کرو لیکن نواز شریف نے 6ایٹمی دھماکے کئے۔یوٹرن کا ماسٹر،سلیکٹڈ وزیراعظم کہتا ہے کہ میں خود کشی کر لوں گا لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا،جھوٹے خان تم نے تو خود کشی نہیں لیکن پوری قوم کو خود کشی پر مجبور کر دیا ہے،تم کہتے تھے کہ ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا لیکن تم گھنٹوں کے بل جھک گئے ہو، پاؤں میں گر گئے ہو۔ تم کہتے ہو این آر او نہیں دوں گا،

تم نے اپنی بہن کو این آر او دے دیا،آپ کی کابینہ میں قرضوں کے سکینڈلوں والے لوگ بیٹھے ہیں،نواز شریف دوبارہ آئے گا اور پاکستان کو آگے لے کر جائے گا،مجھے کہتے ہیں کہ میں شوباز شریف،سیلاب آیا،ڈینگی کی وباء آئی تو میں عوام کے ساتھ کھڑا ہواآپ کو گاڑیاں اور سب کچھ مبارک لیکن ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں۔ ہم اورنج لائن بھی چلائیں گے، بلیو،گرین اور ییلو لائن بھی چلائیں گے،جب تک جان میں جان ہے، میں اور نواز شریف آپ کے قدموں میں خاک بن کر رہیں گے۔ اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا۔

قبل ازیں انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اسٹیج کی تیاری کیلئے لایا گیا کنٹینر،کرسیاں، ساؤنڈ سسٹم اور دیگر سامان قبضے میں لے کر لیبر اور مقامی رہنماؤں کوبھی حراست میں لے لیاگیا،مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی اور مقامی رہنماؤں کی قیادت میں کارکن ریلیوں کی صورت میں ماڈل ٹاؤن اور مال روڈ پہنچے جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا اورگاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی رہیں، کئی مقامات پر کارکنوں کے ریلے نے پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں گرا دیں،

مختلف مقامات پر پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں اور تلخ کلامی بھی ہوتی رہی،جلسے میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)،جمعیت اہلحدیث،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما او رکارکنان شریک ہوئے تاہم سب سے زیادہ تعداد (ن) لیگ کے کارکنوں کی رہی۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اعلان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی میزبانی میں چیئرنگ کراس چوک میں احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے صبح سویرے ہی مال روڈ کا گھیراؤ کر لیا گیا اور چیئرنگ کراس چوک

کی طرف آنے والے راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے منتظمین کی جانب سے اسٹیج کے لئے کنٹینر،شرکاء کے بیٹھنے کیلئے کرسیاں،ساؤنڈسسٹم اور دیگر سامان لایا گیا تاہم پولیس اور انتظامیہ نے سامان اپنے قبضے میں لے لیا جبکہ لیبر اور مقامی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔ مال روڈپر پولیس کی بھاری نفری کی تعیناتی اور راستوں کی بندش کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا۔ لاہور کے مختلف علاقوں سے کارکن اراکین اسمبلی اور رہنماوؤں کی قیادت میں ماڈل ٹاؤن اور مال روڈ پہنچے جس کی وجہ سے مختلف شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام بری طرح جام رہا۔

کارکنوں کی جانب سے ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے، نیازی تیرے ضابطے ہم نہیں مانتے، وزیر اعظم نواز شریف، مک گیا تیرا شو نیازی گو نیازی گو نیازی کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ جلسے میں مسلم لیگ (ن) کی خواتین کی ایک بڑی تعداد سیاہ لباس پہنے شریک ہوئیں۔الحمر اچوک، استنبول چوک اور ریگل چوک میں پولیس نے کارکنوں کوپنجاب اسمبلی کی طرف بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے جھڑپیں ہوئیں او رکارکن زیادہ تعداد ہونے کی وجہ سے تمام رکاوٹیں پیچھے ہٹاتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔ کچھ مشتعل کارکنوں نے مال روڈ پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے لگے ہوئے بینرز او رفلیکسز پھاڑ دئیے اور ان پر لاٹھیاں برساتے رہے۔

اس موقع پر پولیس کی جانب سے مال روڈ کی طرف آنے والے تمام راستے بند کر دئیے گئے جس کی وجہ سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔ پولیس کی جانب سے وقفے وقفے سے مال روڈ کو خالی کرنے کے اعلانات بھی کئے جاتے رہے۔ مسلم لیگ (ن)اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹریٹ میں جمع ہوئی جس سے قائدین نے خطاب کیا۔ مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد شہباز شریف بھی ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ کی چھت پر آئے اور کارکنوں سے مختصر خطاب کرنے کے بعد ریلی کی صورت میں مال روڈ پر منعقدہ جلسے میں شرکت کے لئے روانہ ہوئے۔پولیس کی طرف سے کارکنوں کوپنجاب اسمبلی کی طرف بڑھنے سے روکنے کے لئے پنجاب اسمبلی کے داخلی راستے پر پولیس کے درجنوں اہلکار تعینات رہی۔ جلسے کے باوجود مال روڈ پر کاروبار جاری رہا او رتمام دکانیں کھلی رہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…