کراچی(این این آئی) معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سندھ میں بچے غربت اور ایڈزسے مررہے ہیں لیکن نہیں مرا تو بھٹو نہیں مرا۔گھوٹکی میں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سرکاری مشینری استعمال کی گئی، تحریک انصاف کو ہرانے کے لیے کروڑوں روپے کی مہم چلائی گئیں، ذرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کے لیے ‘میڈیا کورٹس’ قائم کرنے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان میڈیا کو اپنا پارٹنر سمجھتے ہیں،
جلد ایک ڈیجیٹلائزیشن پالیسی متعارف کرائی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو گورنر سندھ عمران اسماعیل اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قوم اکٹھی ہوجائے تو ہر محاذ پر دشمن کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ بحیثیت میڈیا اونر ان میں حب الوطنی کا جذبہ موجود ہے، پاکستان کم فرسٹ کا سلوگن میڈیا ہاؤسز کے مالکان میں موجود ہے۔ میڈیا میں بیٹھے سپاہی پاکستان کی یکجہتی کے لیے ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ریاست کا بیانیہ عوام تک پہنچانے میں شراکت دار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ورکرز کا وجود میڈیا میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔انہوں نے کہا کہ ٓاجر اور اجیر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے پالیسی بنارہے ہیں، جس سے میڈیا ورکرز کے مسائل حل اور مالکان کی مشکلات کم کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی لائی جارہی ہے جس پر جلد علمدرآمد کیا جائے گا۔فردوس عاشق اعوان نے پاکستانی میڈیا کی صلاحیتوں
کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے میڈیا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔’انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا پر بھارتی میڈیا صف ماتم بچھائے ہوئے تھا، بھارتی میڈیا وار میں پی بی اے دفاعی کردار ادا کر رہا ہے۔وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ قوم جب ایک ہوجائے تو مخالف کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پی بی اے کے پاس میڈیا پالیسی کی تجاویز آگئی ہیں، امید ہے مشاورت کے بعد میڈیا ورکرز کے لیے سہولت نکالنے میں کامیاب ہوں گے،
پی بی اے نے پیمرا کے حوالے سے شکایات اور گلے شکوے مجھ سے کیے۔ ہم سمجھتے ہیں کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیئے۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قانون کا یکساں اطلاق ہوتا نظر آنا چاہیئے، سوشل میڈیا پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ سماجی اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لیے اداروں سے رائے لے رہے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن چینلز کی گنجائش کے مسئلے کا حل ہے، جلد ایک ڈیجیٹلائزیشن پالیسی متعارف کروانے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت یا ادارے کے اقدام پر میڈیا عدالت میں
چلا جاتا ہے، مقدمات میں وقت اور وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔ میڈیا کورٹس کے قیام کی تجویز ہے جو صرف میڈیا کے معاملات دیکھے گی، میڈیا کورٹس سے شکایات کا فوری ازالہ ہوسکے گا۔معاون خصوصی نے کہا کہ چاہتے ہیں جائز ضروریات پر پی بی اے کے تحت میڈیا ورکرز سے رائے لیں، میڈیا ورکرز کو نکالنے کے مسئلے کے حل کے لیے طریقہ کار چاہتے ہیں۔ نیوز سمیت 58 نئے چینلز کو لائسنس دیے گئے، نئے لائسنس چینلز کی بڈنگ پر حکومت کو 5 ارب حاصل ہوئے۔
پی بی اے نے اقدام پر اعتراض کیا کہ کیبل کی اتنے چینل دکھانے کی گنجائش نہیں، اس مسئلے کا واحد حل ڈیجیٹلائزیشن پالیسی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم میڈیا کو اپنا پارٹنر سمجھتے ہیں، ہم اپنا حکومتی نہیں قومی بیانیہ رکھ کر میڈیا کو پارٹنر بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ نئے چینلز سے میڈیا انڈسٹری میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے، حکومت میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر بلا امتیاز عمل درآمد ضروری ہے، ملک میں یکساں قوانین کا اطلاق ہونا چاہیے اور کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گھوٹکی میں قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں سرکاری مشینری استعمال کی گئی، تحریک انصاف کو ہرانے کے لیے کروڑوں روپے کی مہم چلائی گئیں، اندرون سندھ میں بچے غربت اور ایڈز سے مررہے ہیں، اور نہیں مرا تو بھٹو نہیں مرا۔