ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مسلم لیگ (ن) کی مرکزی عاملہ کا اجلاس،مزید گرفتاریوں کی صورت میں کیا کریں گے؟ بڑا فیصلہ کرلیاگیا

datetime 20  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی صدارت میں ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں مزید گرفتاریوں کی صورت میں قیادت کا خلاء پر کرنے کی حکمت عملی،25جولائی کو یوم سیاہ، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔جبکہ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ جج ارشد ملک کی ویڈیو کیفورنزک میں سچ کی تصدیق کے بعد نواز شریف کو فوری رہا کیا جائے اور عدلیہ پر عوام کا اعتماد بحال کیا جائے،

اجلاس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، مہنگائی اور حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور آوازبلند کی جائے گی۔ پارٹی کے صدر شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں راجہ ظفرالحق، مریم اورنگزیب،سینیٹر پرویز رشید، احسن اقبال، سردار ایاز صادق، سینیٹرمشاہداللہ خان، لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ، سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی، چوہدری برجیس طاہر، بیگم عشرت اشرف، انجینئر خرم دستگیر خان اور مریم اورنگزیب سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی غوروخوض اور آئندہ کی حکمت عملی مرتب کی گئی۔اجلاس میں ملک میں معاشی تباہی پر گہری تشویش اور فکر کرتے ہوئے قرار دیاگیا کہ ملک میں اس وقت کوئی معاشی پالیسی موجود نہیں،معیشت کی کشتی ایک اندھی منزل کی طرف رواں ہے جو خدانخواستہ کسی بھیانک حادثے سے دوچار ہوسکتی ہے۔ کاروباری اعتماد میں 51 سے 46 فیصد کی کمی اس امر کا بین ثبوت ہے کہ سرمایہ کار، تاجر حضرات، کاروباری شخصیات بد ترین کرب سے دوچار ہیں۔ ملک میں معاشی عدم استحکام عروج پر ہے۔ کاروبار، صنعتی یونٹ، فیکٹریاں اور معاشی سرگرمیوں کا پہیہ جامد ہونے سے  10 لاکھ افراد بے روزگار ہوچکے ہیں۔دکانیں اور فیکٹریاں تو درکنار ریڑھی لگانا بھی قوم کے لئے عذاب بن چکا ہے۔

کاروباری لاگت کے علاوہ پالیسی ریٹ میں 13.25 فیصد اندھا اضافہ، عاقبت نااندیشانہ حکومتی فیصلوں،جوجیب میں ہے نکال دو کی پالیسی نے معیشت اور کاروبار کا کو مفلوج ہی نہیں کیا بلکہ اسے ایسے دلدل میں دھکیل رہی ہے جس سے نکلنا نا ممکن ہو جائے گا۔ اجلاس میں ملک کی تاجر، صنعتکار، زراعت، کسان اور کاروباری برادری سے یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے ان کے جائز مطالبات اور معاشی بحالی کے لئے تقاضوں کی حمایت کا اعلان کیاگیا۔ اجلاس نے یقین دلایا کہ تاجروں، صنعتکاروں اور کاروباری برادری کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کیاجائے گا۔

اجلاس نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی مذمت کرتے ہوئے گہری فکرمندی کااظہارکیا۔ اجلاس نے گورنر سٹیٹ بنک کی جانب سے مہنگائی اور افراط زر میں مزید اضافے کے اعلان پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے قرار دیا کہ ملک میں حکومت اور معاشی ادارے غریبوں کے مفادات کے تحفظ کے بجائے آئی ایم ایف کے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ ثابت ہوچکا ہے کہ حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں، نہ ہی معاشی پالیسی نام کی کوئی چیز ہی ملک میں موجود ہے، ملک میں صرف آئی ایم ایف کی ہدایات پر عمل درآمد ہورہا ہے۔ حکومت ایسی لوٹ مار کی مشین میں تبدیل ہوچکی ہے جس کا کام صرف لوگوں کی جیبیں خالی کرنا ہے۔

اجلاس نے کہا کہ حکومت کی امپورٹڈ معاشی ٹیم ڈالر کی قیمت کی طرح ہے جس میں ہر روز تبدیلی آرہی ہے۔ وزیراعظم کے منصب پر جس شخص کو بٹھایاگیا ہے، اس کے فیصلے بوکھلاہٹ، افراتفری اور غیرسنجیدگی کا ثبوت ہیں، ہر روز وزرائکی تبدیلیاں حکومتی اعلی ترین سطح پر موجود پریشان خیالی کا ایک اور ثبوت ہے۔ عدم استحکام کی اس فضائمیں کاروبار کیسے ہوگا؟ یہ بنیادی معاشی اصولوں کے منافی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ نوازشریف کی قیادت میں پاکستان کی بے مثال خدمت کرنے والی ٹیم کوجیل میں ڈال دیاگیا جنہوں نے پانچ سال کے عرصے کے دوران ہر طرح کی رکاوٹوں، لاک ڈاو نز، سازشوں اور دھرنوں کے باوجود ملک میں معیشت، صنعت وحرفت اور کاروبار کو ترقی دی۔

جی ڈی پی کو 5.8 فیصد کی شرح دی، مہنگائی و افراط زر 3 فیصد پر لائی، 60 ارب ڈالر مالیت کا چین پاکستان اقتصادی راہداری کا گیم چینجر منصوبہ شروع کیاگیا، گیارہ ہزار میگاواٹ ریکارڈ بجلی پیدا کی گئی، جو دنیامیں ایک مثال ہے، دس ہزار کلومیٹر موٹرویز اور سڑکوں کا جال بچھایاگیا، ملکی انفراسٹرکچر میں تاریخی بہتری لائی گئی، تعلیم، صحت، سماجی بہبود کے مثالی منصوبے بنائے گئے۔۔اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ وقت نے ثابت کیا ہے کہ نوازشریف اور ان کی ٹیم کو راستے سے ہٹانے کا مقصد پاکستان اور چین کی شراکت داری میں ملکی ترقی کے عمل کو روکنا تھا۔ اس مقصد کے لئے پہلے مہروں کو استعمال کرکے ترقی کے عمل کو روکنے کی کوشش کی گئی، اس میں ناکامی پر وہ پوری ٹیم بے بنیاد مقدمات بنا کر جیل میں ڈال دی گئی ہے

اور ان کو بدنام کرنے کے لئے بدترین پراپیگنڈا مہم چلائی گئی۔ اجلاس میں سابق وزیراعظم اور پارٹی کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی اور رانا ثنا  اللہ کی گرفتاری اور مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر میں چادر اور چاردیواری کی حرمت کی خلاف ورزی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کہ شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری پر 16 جولائی کی تاریخ نے نیازی انتقام بیورو کا جھوٹ بے نقاب کردیا ہے۔ اگر دو روز پہلے ہی وارنٹ گرفتاری پر دستخط ہوچکے تھے تو پھر 18جولائی کو پیش نہ ہونے کا بہانہ محض جھوٹ ہے۔ اس حقیقت کے بے نقاب ہونے کے بعد کون سی تحقیق اور کون سے سوال جواب کی گنجائش باقی رہتی ہے۔ رانا ثنا  اللہ پر منشیات کا مقدمہ بد ترین فسظانیت کا ثبوت ہے۔اجلاس نے قرار دیا کہ نیازی انتقام بیورو کی بد نیتی پر مبنی کاروائیاں ایک ایک کرکے قوم کے سامنے آرہی ہیں۔

جج وڈیو سچائی تسلیم ہونے کے بعد پارٹی قائد محمد نوازشریف کے خلاف انتقامی اور دباو کے تحت دیا جانے والا فیصلہ کالعدم ہو چکا ہے۔ دنیا حیران ہے کہ جج تو عہدے سے ہٹادیاگیا، لیکن تن بار کا منتخب وزیراعظم تاحال پابند سلاسل انصاف کا منتظر ہے۔ قانون انصاف میں تاخیر کو بھی ناانصافی قرار دیتا ہے۔اجلاس نے قرار دیا کہ مریم نواز شریف کے خلاف غیر قانونی نیب نوٹس بھی حکومت کے دبا ؤمیں لانے کی کوشش تھی۔ انتقامی جذبوں کی تسکین کے لئے ایسے اقدامات کئے جارہے ہیں جس سے انصاف کے طے شدہ مسلمہ اصولوں کو نئے سرے سے نئے معنی دے کرنیا قانون وضع کیاجارہا ہے جو افسوسناک اور تشویشناک امر ہے۔اجلاس نے کہاکہ ڈالر، معیشت اور کاروبار سنبھالنے میں ناکام رہنے والی حکومت قانون اور اداروں کو سیاسی مخالفین کی زبان بند کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔ یوسف عباس شریف جو کبھی سیاست میں نہیں رہے،

نہ ہی کوئی حکومتی عہدہ ان کے پاس رہا ہے۔ نیب کا ان کو بلانا سیاسی انتقام کی تازہ مثال ہے۔ یہ امر بھی باعث تشویش ہے کہ نیب کے پاس کوئی جواز نہ بھی ہو تو بھی ریمانڈ میں توسیع کردی جاتی ہے حالانکہ کے قانون کے مطابق ریمانڈ میں توسیع کے لئے ٹھوس جواز موجود ہونا لازم ہے۔ اجلاس نے کہاکہ دراصل گرفتاریاں، انتقامی اوچھے ہتھکنڈے سلیکٹڈ وزیراعظم کی نالائقی، نااہلی اور جھوٹ پر پردہ ڈالنے، مہنگائی،اجلاس میں کہا گیا کہ نوازشریف اور شہبازشریف نے دوست ممالک کے ساتھ مل کر انتہائی محنت و ایمانداری سے جوبہترین، معیاری، شفاف منصوبے لگائے، ان منصوبوں اور ان کی ساکھ کو جھوٹ اور پراپگنڈے کے ذریعے خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں جھوٹے اخباروں اور بیانیوں کا سہارا لیاجارہا ہے جس کی اجلاس شدید مذمت کرتا ہے۔ پاکستان کے دوست اور مشکل وقت میں مدد کرنے والے ممالک کو بدنام کرنا

انتہائی اوچھا ہتھنکڈہ اور حماقت ہے کہ انہیں داخلی سیاست میں گھسیٹا جائے۔ اجلاس نے بین الاقوامی ترقی کے برطانوی ادارے ڈیفڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے جھوٹی خبر شائع کرانے کی مذمت کی اور کہا کہ حکومت انتقام میں اس حد تک اندھی ہوچکی ہے کہ اسے پاکستان کی جگ ہنسائی کا بھی کوئی احساس نہیں۔ جھوٹی خبر کے حقائق بھی رانا ثنائاللہ کی ایف آئی آر لکھنے والے محرر نے لکھے ہیں جو ایک اور لطیفہ ہے۔ حنیف عباسی پر ایفی ڈرین کیس بھی ایک سیاسی انتقام کا نشانہ تھا۔ اجلاس نے قرار دیا کہ شہبازشریف نے عمران نیازی کے ہر جھوٹ کو ہرقانونی وعوامی فورم پر بے نقاب کیا ہے۔ شہباز شریف کی قانونی کاروائی پر عمران نیازی مسلسل عدالتوں سے فرار ہے۔ عمران نیازی اور اس کے وکیل کا عدالت میں پیش نہ ہونا ثابت کرتا ہے کہ عمران نیازی جھوٹ بول رہا ہے اور اس کا مقصد عوام کی حقیقی قیادت کو محض بدنام کرنا ہے۔ اجلاس نے شہبازشریف کی تائید وحمایت کرتے ہوئے لندن کی عدالت میں جھوٹی خبر شائع کرنے والے اخبار، عمران خان اور ان کے معاون خصوصی کے خلاف قانونی کاروائی کا عمل تیز کرنے پر زوردیا۔ اجلاس نے عزم کااظہار کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)پاکستان اور عوام کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہے۔ ہم نوازشریف،

شاہد خاقان عباسی،حمزہ شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق، کامران مائیکل، انجئینیر قمر السلام اور ان سمیت دیگر سیاسی اسیران کی جرات، ہمت، استقامت اور اصول پسندی کو سلام پیش کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں عوام کی خاطر فسطائی اور آمرانہ حکومت کو ڈٹ کر مقابلہ کریں گے خواہ ہم سب کو جیل میں ڈال دیاجائے۔ نوازشریف سچ کی علامت اور سلیکٹڈ وزیراعظم جھوٹ کانشان بن چکا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ جھوٹ کا منہ کالا ہورہا ہے اور سچائی جیت رہی ہے۔ احد چیمہ اور فواد حسن فواد جیسے ایماندار اور نڈر بیوروکریٹس جنہوں نے دن رات ایک کرکے ملک کی خدمت کی آج نیب کے انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔اجلاس میں چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور اپوزیشن کے امیدوار میر حاصل خان بزنجو کی کامیابی کے لئے حکمت عملی پر غور کیاگیا اور اس عزم کااعادہ کیاگیاکہ میر حاصل خان بزنجو بلوچستان کی حقیقی نمائندہ آواز بن کر سینٹ کو حقیقی معنوں میں وفاق کی علامت ادارہ بنائیں گے۔ اجلاس نے نشاندہی کی کہ سینٹ میں اپوزیشن کی واضح اکثریت ہے۔ اگر اس اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی گئی تو یہ ملک کی بدقسمتی اور کھلی غنڈہ گردی کہلائے گی۔  25جولائی کو سیاہ پٹیاں باندھی جائیں گی، جلسے منعقد کئے جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…