نئی دہلی( آن لائن ) بھارت کی ریاست اترپردیش کے ضلع فتح پور کے گاں بہٹا میں انتہا پسند ہندوں نے گئو کشی کے نام پر علاقے میں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کرنے کے بعد مسلمانوں کے ایک مدرسے کو نذرآتش بھی کردیا جس سے علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔ حسب روایت پولیس نے روایتی تساہلی اور چشم پوشی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیاں کرنے کے بعد فرار ہوگئے۔
بھارت کے ذرائع ابلاغ نے فتح پور سے موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر کہا ہے کہ گاں میں واقع تالاب کے کنارے سے گوشت کا ایک پیکٹ برآمد ہوا تھا جسے جواز بنا کر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ مجرمان نے پرتشدد کارروائیوں کے لیے لاٹھیوں اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کرنے کے بعد مدرسے کو نذرآتش کردیا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شدید ہنگامہ آرائی کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچی اور اس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کیا۔ واقعہ کے بعد علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور شرپسند مظاہرین کی گرفتاری کے لیے کوششوں کے دعوے بھی کیے جارہے ہیں۔مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ ہوئی ہے اس کی ذمہ دار علاقہ پولیس ہے کیونکہ اس نے بروقت پہنچ کرنہ مداخلت کی اور نہ ہی کوئی کارروائی کی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کی اس سلسلے میں رپورٹ ہے کہ علاقے میں کشیدگی ایک دن پہلے اس وقت پھیلی تھی جب تالاب کے کنارے سے کچھ خواتین کو گوشت کا ایک پیکٹ ملا تھا۔مقامی میڈیا کے مطابق گوشت کا پیکٹ ملنے کی اطلاع آنا فانا قرب و جوار کے علاقوں میں بھی پھیل گئی تھی حالانکہ کچھ صلح جو افراد نے ملنے والے گوشت کے پیکٹ کو زمین میں دفنا کرصورتحال بہتر کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ رائیگاں گئی کیونکہ تنا بہت بڑھ چکا تھا۔