اسلام آباد (آن لائن ) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے فیصلہ صرف اپنی انا کی تسکین کے لئے دیا جس کی وجہ سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا،جس کا ذمہ دار کوئی سیاستدان نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان جو کمیشن بنا رہے ہیں اس کے ذمہ یہ کام بھی سونپا جائے کہ وہ ملک کو درپیش اس طرح کے نقصانات کی اصل وجوہات کو سامنے لائے اور ایوان کے اندر کمیشن کے ٹی او آرز پر بحث کرا کے
حتمی شکل دی جائے۔پروڈکشن آرڈرز کے اجراء کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی دباؤ قبول نہ کریں، کفایت شعاری کے نام پر قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منعقد نہ ہوئے تو ایوان کی کارروائی بے معنی ہو کر رہ جائے گی۔منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ ء اعتراض پر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اجلاس کا مقصد یہ تھا کہ بجٹ کے بعد اثرات پر بات کی جا سکے۔ ہم چاہتے تھے کہ بجٹ کے حوالے سے حکومتی ردعمل آنا چاہئے۔مگر صورتحال جوں کی توں ہے، جس مقصد کے لئے اجلاس طلب ہوا ہے اس پر بات ہونی چاہئے۔ اپوزیشن مہنگائی پر بات کرتی ہے اس کے جواب میں وہی کچھ کہا گیا جو 10 ماہ سے کہا جاتا رہا ہے، بے شک چوروں اور ڈاکوؤں کو پکڑیں مگر یہاں جو سوال اٹھتا ہے اس پر بات ہونی چاہئے۔ اس وقت عام آدمی کا زندہ رہنا دوبھر ہو گیا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم یہاں اس صورتحال کا کوئی حل نکالنے کی بجائے ایک دوسرے کے دست و گریبان ہو جاتے ہیں، ملک کا کاروبار تباہ ہو چکا ہے۔تاجر طبقہ پریشان ہے کوئی لین دین نہیں ہو رہا۔ غیر ذمہ دارانہ بیانات اس صورتحال کی بڑی وجہ ہے۔ حکومت کاروبار کے لئے کسی کو رقم نہیں دیتی مگر کاروبار کے لئے فضا کو سازگار بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے، یہ صرف مقابلہ بازی یا ایک دوسرے کو نیچا دکھانے یا چہرہ خراب کرنے کا معاملہ نہیں ہے، ملک کے حالات خراب ہو چکے ہیں،
پوری قوم کو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنا ہوگا، گالیاں دینے کے لئے اجلاس کی ضرورت نہیں ہے۔بدقسمتی سے ملک کا ماحول کشیدہ کر دیا گیا، ایک تناؤ اور خوف کی صورتحال ہے، اپوزیشن تو سختی سے بات کرتی ہے مگر حکومتوں کا کام دک بڑا کرنا ہے، ہمیں شودر نہ سمجھا جائے ہم بھی عوام کے ووٹوں سے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر ارکان کا حق ہے، سپیکر ایوان کے کسٹوڈین کے طور پر فیصلہ کریں جن ارکان کو سزا نہیں ہوئی وہ ایوان کے معزز رکن ہیں
ان کے بغیر ایوان نامکمل ہے۔آصف علی زرداری، رانا ثناء الل?، خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر ارکان کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے بغیر ایوان کی کارروائی نہیں چل سکتی۔ اب تک کتنی بچت ہوئی ہے، اس کی تفصیلات ایک دن ایوان میں پیش کی جانی چاہئے۔ سپیکر پر پروڈکشن آرڈر کے لئے کوئی دباؤ نہ ڈالے۔ توقع ہے کہ کمیٹیوں کے اجلاس بھی شروع ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ میڈیا کی آزادی کے بغیر قائم و دائم نہیں رہ سکتا۔
اس سے معاشرہ کا بے حد نقصان ہوگا جس کا ازالہ نہیں ہو سکے گا۔ ریکوڈک میں 6 ارب ڈالر اور کارکے کیس میں ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، ایک دو کیسز اور ہیں جن میں جرمانہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ وزیراعظم جو کمیشن بنا رہے ہیں اس کے ذمہ یہ کام بھی ہونا چاہئے کہ کس کس کیس میں کن کن وجوہات پر جرمانے ہوئے اور کس کس نے احکامات دیئے۔انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کے فیصلوں کے اثرات کی وجہ سے ملک کو جرمانہ ہوا، انہوں نے انا کی تسکین کے لئے یہ فیصلہ دیا۔ اس کا ذمہ دار کوئی سیاستدان نہیں ہے، عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی پر پاکستان کو بہت بڑی قیمت ادا کرنا پڑی، فیصلے میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو اقتصادی امور سے آگاہی ہی نہیں ہے۔ کمیشن کے ٹی او آرز کو ایوان میں زیر بحث لا کر حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایوان کا ماحول اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوگا جب تک ہم ایک دوسرے کے لیڈر کی عزت نہیں کرتے۔