اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مریم نواز نے جو ویڈیو پریس کانفرنس کے دوران لیک کی وہ کب ، کس نے اور کہاں بنائی گئی اور کس نے فروخت کی اور خریدنے والا کون ہے اور اس ویڈیو کوکتنے میں خریدا گیا سب کچھ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی صابر شاکر کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک نے جو بیان ریکارڈ کروایا اس میں انہوں نے 3لوگوں کے نام کا ذکر کیا ۔
مہد جیلانی ،ناصر جنجوعہ، ناصر جنجوعہ اسلام آباد کے ایک بزنس مین ہیں جو نواز شریف کے بہت اچھے دوست ہیں وہ اکثر تصویروں میں ان کے ساتھ نظر آتے ہیں جبکہ جیل میں بھی ان سے ملاقات کرنے کیلئے جاتے ہیں۔اس کےبعد میاں طارق ہیں جن کے بارے میں خاص طور پر کہا گیا ہے ۔ معروف صحافی کا مزید کہنا تھا کہ جج ارشد ملک نے اپنے بیان میں ناصر جنجوعہ سے متعلق کہا ہے کہ انہوں نے مجھے کہا کہ آپ کی بطور احتساب عدالت کے جج بننے میں میاں نواز شریف کی مہربانی بھی شامل ہے ۔ ان کا مقدمہ بھی آپ کے پاس آچکا ہے لہٰذا آپ ان کو سپورٹ کریں اور ان کے فیور میں فیصلہ دیں ۔ جج ارشد ملک کےریکارڈ بیان حلفی میں بتایا کہ ناصر جنجوعہ نے مجھے بلایا اور مجھے سے کہا کہ دس کروڑ رقم کی فارن کرنسی کی صورت میں آفر کی اور 20ملین کے برابر رقم باہر گاڑی کھڑی ہے اس میں موجود ہے ، آپ ہمارے ساتھ ابھی ڈن کریں۔ جج ارشد ملک نے بتایا کہ انہیں پھر نواز شریف سےجاتی امراء میں ملوایا گیا ۔ اس کے بعد مجھے ویڈیو کے بارے میں کہا جانے لگا کہ اگر آپ نے ہمارے ساتھ تعاون نہ کیا تو وہ ویڈیو لیک کر دی جائے گی جبکہ میں ہر بار انہیں کہتا کہ میری ایسی کوئی ویڈیو نہیں ہے پھر مجھے ایک ویڈیو میاں طارق نے دکھائی جو کے 16سال یعنی 2001یا 2002کی ہے۔
معروف صحافی صابر شاکر کا کہنا تھا کہ وہ ویڈیو جب جج ارشد ملک ملتان میں تھے یہ ویڈیو اس وقت کی ہے جس کی انہیں خود بھی خبر نہ تھی کہ ایسی کوئی ویڈیو ان کیخلاف تیار کی گئی ہے ۔ جس نے وہ ویڈیو تیار کی انہوں نے ہی رابطہ کیا کہ جج ارشد ملک کی ایک متنازعہ ویڈیو ہے جو ایک خاتون کیساتھ ہے ،اس ویڈیو کی وجہ سے ڈے ون سے آج تک ارشد ملک بلیک میل ہوتے رہے اور ان سے رابطے میں رہے ۔ جس نے ویڈیو بنائی اس سے ویڈیو خریدی گئی جس نے خریدی وہ بھی ن لیگ کے رہنما تھے ان کا تعلق لاہو رسے ہے ۔ انہوں نے میاں طارق سے ویڈیو کتنے میں خریدی ، اس ویڈیو کے بدلے میں ایک وی ایٹ گاڑی جبکہ تین سے چار کروڑ کا چیک دیا گیا v8گاڑی ابھی بھی ان کے پاس موجود ہے جبکہ چیک بائونس ہو گیا تھا کیونکہ یہ اس قسم کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھنا چاہتے تھے ۔