اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اے پی سی میں سب نے مل کر جامع پروگرام بنایا، سب ساتھ بیٹھے، نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے،آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لئے خوشخبری لائے گا۔ سابق صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگوکر تے ہوئے کہا کہ اے پی سی میں سب نے مل کر جامع پروگرام بنایا، سب ساتھ بیٹھے،نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی
پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لئے خوشخبری لائے گا۔انہوں نے حکومت پر تنقید کر تے ہوئے کہا کہ ان کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا،لوگوں کا کرنسی پر اعتبار نہیں رہا، ڈالر باہر جا رہا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ مجھ لگ رہا ہے کہ ڈالر 200 روپے تک جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے زمانے میں بھی آئی ایم ایف تھی مگر ہماری شرائط پر تھی۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی آئی ایم ایف سے نہیں ملتا تھا،زیادہ سے زیادہ فنانس منسٹر ملتا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ توآئی ایم ایف سے خود اور ان کی شرائط پرمل رہے ہیں۔آصف زرداری نے افغان صدر کو وزیراعظم کے خود جا کر ریسیو نہ کرنے پر تنقیدکر تے ہوئے کہا کہ باقی دوستوں کو ریسیو کرنے چلے گئے، افغانستان جو دوست بھی ہمسایہ بھی، یہ گستاخی کی گئی ہے۔انہو ں نے کہا کہ وزیر اعظم کو افغان صدر کو بھی ریسیو کرنا چاہیے تھا، یا کسی کو نہ کرتے یا انہیں بھی کرتے۔انہوں نے کہاکہ رہبر کمیٹی آگے لے کر چلے گی اور بہت اچھا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی بتائے گی ہم میں ہم آہنگی ہے،ساتھ ہیں۔انہو ں نے کہا کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ بلوچستان میں غم ہیں،بہت ایشوز ہیں اسلئے سمجھا کہ یہ آ کر بہتری کرے گا۔صحافی نے سوال کیا کہ اے پی سی میں بلاول صاحب نے تحریک کی مخالفت کیوں کی جس کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ ہماری پوزیشن یہ ہے کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں،جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے۔انہوں نے کہاکہ مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے، وہ اپنے ووٹ لے کر آئے ہم اپنے ووٹ لے کر آئے۔انہوں نے کہا کہ ضمانت درخواستیں واپس لینے کی وجہ یہ کہ ان کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے۔