کراچی(این این آئی)ترجمان پی آئی اے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی آئی اے کا ہیڈ آفس منتقل نہیں ہو رہا بلکہ ائر لائن کے بزنس پلان کے مطابق مطلوبہ اہداف پر عمل درآمد اور ان کے نتائج کو یقینی بنانے کی سمت میں تیزی سے کام جاری ہے۔ بزنس پلان کے مطابق پروازوں کی تعداد میں اضافہ کرنا اور خاص طور پر امریکہ کے لئے 2017 سے معطل پروازوں کی بحالی شامل ہے۔
پی آئی اے کے تمام شعبہ جات مطلوبہ نتائج کے حصول کے لئے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائر مارشل ارشد ملک کی قیادت میں کام کر رہے ہیں جس کے تحت ریونیو کو بڑھا کے منافع بخشی کا حصول ہے جو ائر لائن کے تمام شراکت داروں بشمول شیئر ہولڈرز کے مفاد میں ہے۔ قومی ائر لائن امریکہ کے لئے براہ راست نان اسٹاپ پروازیں شروع کرنے کے لئے تما م تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ اس روٹ کو کامیاب بنایا جا سکے جبکہ ماضی میں براستہ مانچسٹر امریکہ کے لئے پروازوں پر بھاری اخراجات آر ہے تھے۔ ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے اپنے ریونیو میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کے لئے تمام تر اقدامات کر رہی ہے اور حفاظتی امور اور سروس کے معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر فالتو اخراجات بتدریج ختم کئے جارہے ہیں۔ائر لائن کی انتظامیہ منافع بخش روٹس پر پروازوں کی تعداد میں اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے جبکہ نئے مقامات کے لئے خالصتاً کاروباری میرٹ پر پروازیں متعارف کرائی جائیں گی۔اسلام آباد کا نیا ائر پورٹ پاکستان کا سب سے بڑا ائر پورٹ ہے اور پی آئی اے کو اپنے فضائی دائرہ کار میں وسعت دینے کا یہ بہترین موقع بھی ہے کیونکہ زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں یہاں سے روانہ ہورہی ہیں۔ا اس وقت پی آئی اے اسلام آباد سے ہر ہفتہ یورپی مقامات کے لئے 22 پروازیں چلا رہی ہے جبکہ کراچی سے یہ تعداد صرف دو ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے آمدہ حج آپریشن کے لئے کئے گئے اقدامات میں اسلام آباد ائر پورٹ پر ہی حجاج کی امیگریشن کے مراحل کا طے ہونے ایک اہم سنگ میل ہے جس کے لئے اسلام آباد ائر پورٹ سے فضائی آپریشن کو ہموا ر رکھنے کے لئے اضافی افرادی قوت وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ان ضروریات اور اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے اسلام آباد ائر پورٹ کو حب بنانے کے لئے پی آئی اے انتظامیہ نے افرادی قوت کو ضروریات کے مطابق استعمال کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تا کہ جلد از جلد بہترین نتائج کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں ائر لائن انتظامیہ پاکستان بھر میں اپنی افرادی قوت کو ضرورت کے تحت تعینات کر رہی ہے۔ تا کہ فضائی آپریشن کو ہموار طریقے سے جاری رکھا جا سکے اور مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کیا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ہیڈ آفس کی منتقلی نہیں بلکہ ائر لائن کی بہتری کے لئے ادارے میں موجود قابل افرادی قوت کو بہتر طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم اگر کسی ملازم کے کوئی حقیقی تحفظات ہیں تو انتظامیہ ان پر یقیننا” غور کرے گی۔