جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان مصر ہے نہ ہم نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے، میثاق معیشت مذا ق معیشت نہیں مانتے،مریم نواز کی پریس کانفرنس،دھماکہ خیز اعلان کردیا

datetime 22  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدرو پارٹی قائد محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان مصر ہے اور نہ ہم نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے، شہباز شریف کا بہت وسیع سیاسی تجربہ ہے اور جو باتیں ان کے پیش نظر ہو سکتی ہے شاید وہ میرے پیش نظر نہ ہوں، میری ذاتی رائے کے مطابق جو میثاق معیشت ہے وہ مذا ق معیشت ہے اور ایسا کوئی میثاق کرنا حکومت کو این آر او دینے کے مترادف ہے،

اگر اپوزیشن کی کسی جماعت نے نالائق اعظم کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا تو وہ بھی مجرم ٹھہرے گی، کمیشن ضروربنے گالیکن یہ 1999ء سے بنے گا اور نا لائق اعظم کی حکومت کی مدت بھی اس میں شامل ہو گی، اس میں صرف قرضوں کی تحقیقات نہیں ہوں گی بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ سمیت جتنی بھی گرانٹس آئی ان سب کی تحقیقات ہوں گی،کمیشن میں قومی سلامتی کے اداروں کو شامل کر کے کیوں متنازعہ بنایا جارہا ہے، عالمی آڈٹ فرمز یا غیر جانبدار عالمی مالیاتی ادروں کی زیر نگرانی کمیشن بنے اور پھر اس کی رپورٹ نالائق اعظم او رجعلی وزیر اعظم کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہیے اور اگر کسی کا جرم ثابت ہو تو اسے جوابدہ ہونا چاہیے،میں قرآن پاک کے بعد آئین کو سب سے مقدس سمجھتی ہوں او رملک کے معاملات کو اسی کے مطابق چلانا چاہیے، میں اپنے والد کا مقدمہ لڑوں گی اور میں اس کیلئے آخری حد تک جاؤں گی، میں میڈیا کے لئے بھی آواز بلند کر لیئے تیا رہوں اور ان کیلئے قربانی کابکرا بننے کیلئے تیار ہوں، نواز شریف کو تین ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں، ان کے علاج کے لئے مہینے نہیں بلکہ سالوں درکار ہیں، میں کسی سے ریلیف نہیں مانگ رہی، جو خود کسی کا محتاج ہو وہ کسی کو کیا ریلیف دے گا،اپنا پروگرام مرتب کر رہی ہوں جس سے جلد آگاہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پرویز رشید،عظمی بخاری اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو گزشتہ کئی سالوں سے دل کا پیچیدہ مرض لا حق ہے،

انہیں 15سال کے عرصے میں دو بار ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں اور تیسرا اڈیالہ جیل میں ہوا۔لیکن اس کے بارے میں میاں صاحب کو اور مجھے بھی لا علم رکھا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک دن مجھے جیل میں آکر کہا گیا کہ آپ فوری سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں آئیں اور میں نواز شریف کی صحت کے حوالے سے گھبرا گئی،میں وہاں گئی تو کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے جس میں غالباًپمز اور اے ایف آئی سی کے کارڈیالوجسٹ تھے۔ انہوں نے مجھے کہا کہ میاں صاحب کی طبیعت خراب ہے

آپ ان سے کہیں وہ ہسپتال چلے جائیں او رمیں ان لوگوں کے اند رکی ہلچل کو محسوس کر رہی تھی کیونکہ انہوں نے کہا کہ ایک رپورٹ بہت الارمنگ ہے اوراگر میاں حب ہسپتال نہ گئے تو بہت بڑا رسک ہو جائے گا۔ اس میں کون کون شامل تھے میں نام نہیں بتا سکتی۔ نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی لاہور سے ایمر جنسی میں بلوا لیا گیا۔ جب میاں صاب آئے تو ان سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ آپ یہاں اکیلی ہیں میں نے ہسپتال نہیں جانا،لیکن اس وقت کمرے میں گھبراہٹ طاری تھی لیکن میاں صاحب نہیں مان رہے تھے،

ایک گھنٹے بعد میں نے میاں صاحب کو قائل کر لیا اور انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مجھے میاں صاحب کی صحت کے بارے میں صرف یہی بتایا جاتا رہا کہ وہ آئی سی یو او رسی سی یو میں ہیں اور انہیں ہوا کیا ہے کچھ پتہ نہیں۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ صرف یہ بتاتے تھے کہ میاں صاحب بہتر ہو رہے ہیں  اور پھر میاں صاحب واپس آ گئے اور میری ان سے د س منٹ ملاقات ہوئی۔ ڈاکٹرز کی ہدایات کے باوجود نوازشریف ضدکر کے واپس آئے کہ مریم اکیلی ہے۔ اس کے بعد میاں صاہب کو  جیل میں ہر طرح کی سہولیات فراہم کر دی گئیں۔ ایک دن ان کے معالج نے بتایا کہ میاں صاحب کو ہارٹ اٹیک ہوا تھا۔

ہمیں اس کا ڈسچارج سلپ سے علم ہوا۔حکومت او رجیل حکام اسے چھپا گئے او ربڑی غفلت برتی گئی اور اگر کچھ نقصان ہو جاتا تو ذمہ داری کس پر آتی میں یہ سوچ کر میری روح کانپ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوز شریف کی دو میجر سرجریز ہو چکی ہیں، نواز شریف کی میجر آرٹری میں 90ے فیصد بلاکج ہے اور 70فیصد ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ نواز شریف کو ایک اور بائی پاس کی ضرورت ہے۔ اس ایک سال میں ایک او رڈویلپمنٹ ہوئی ہے ان کی گردن سے خون کی سپلائی میں 60سے 70فیصد بلاکج ہے اور دماغ کو خون کا فلودرست نہیں ہے جس کی وجہ سے سٹاک اور ہارٹ اٹیک کا رسک ہے،

نواز شریف کی بڑی شریان 95فیصد بند ہے اس کے باوجود نواز شریف کو ضمانت نہیں دی گئی۔ کہ کہا جاتا ہے کہ نواز شریف ہسپتال نہیں جاتے۔ نواز شریف کے ساتھ ہسپتال میں جو سلوک کیا گیا میں ا س سے آگاہ ہوں۔ کئی ڈاکٹرز نے کہا کہ نواز شریف کا کیس بہت پیچیدہ ہے او رانہوں نے ہاتھ جوڑکر کہا کہ ہم انہیں ہاتھ نہیں لگا سکتے اور کھلے عام یہ کہہ بھی نہیں سکتے کیونکہ ہماری نوکری کا معاملہ ہے۔ نواز شریف کا کیس ہائی پروفائل اور رسک ہے اس لئے آپ انہیں اپنی ذمہ داری پر ان ڈاکٹروں کے پاس لے جائیں جو ڈاکٹرز ان کا علاج کر چکے ہیں۔ یہاں ہسپتالوں میں صرف ان کے بلڈ پریشر اور شوگر ٹیسٹ کئے جاتے ہیں

اور ان کی کڈنی اسٹیج تھری پر ہے او رنواز شریف کو جس علاج کی ضرورت ہے وہ دباؤ میں یہاں نہیں ہو سکتا۔اینجیو گرافی ڈائی مرحلہ وار دینے کی ضرورت ہے اور اینجیو گرافی کے لئے جو ڈائی دی جاتی ہے وہ ڈاکٹر سیاسی دباؤ میں نہیں دے سکتے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے سارے حالات عدالت کے سامنے تھے لیکن پھر بھی ان کو ضمانت نہیں ملتی۔ نواز شریف کو علاج کے لئے ریلیف کیوں نہیں ملا،اس کے پیچھے کیا حقائق ہیں اس کا مجھے علم نہیں، جعلی حکومت او رجعلی وزیر اعظم سے ہم کوئی امید نہیں رکھ رہے،یہ چھوٹا آدمی ہے، ہم نے عدلیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا  اور انہیں رپورٹس بھی دیں لیکن پھر ریلیف نہیں ملا،

یہ عدالت او راللہ ہی بہتر جانتا ہے ہے،اگر نواز شریف کو کچھ ہوا اور ان کی صحت بگڑی تو اس کے ذمہ سب لوگوں پر عائد ہو گی جو اس میں شامل ہیں،میں اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھ رہی ہوں  اور 22کروڑ عوام  اس کے گواہ بن جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب چھوٹے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیملی کے افراد اور پارٹی کے رہنماؤں پربھی ملاقاتون پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،مجھے فون کر کے کہا کہ صرف خونی رشتہ دار پانچ لوگ نواز شریف سے مل سکتے ہیں، والدہ بھی انہیں نہیں ملنے جا سکیں او ران کی ایک ہی بہن ہیں جو جیل کے دروازے سے واپس آئیں۔ا س کے علاوہ ان کے ذاتی معالج کو بھی دو گھنٹے کھڑا رکھنے کے بعد واپس کر دیا گیا۔

گزشتہ دنوں بھی نواز شریف کی جیل میں اچانک طبیعت خراب ہو گئی او رانہوں نے دروازہ کھلوایا اور سپرے اور ادویات لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ہماری سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ملاقات ہوتی تھی لیکن اس بار ایک اور شخص بیٹھا تھا جس سے نمیاں صاحب نے پوچھا تو اس نے کہا کہ میری ڈیوٹی لگی ہے۔ ہماری باتیں سننے کے لئے ڈیوٹی لگائی گئی۔ ایک نہتی بیٹی ایک عورت اپنے باپ سے کیا بات کر سکتی ہے، بھائی اپنے بھائی سے کیا بات کر سکتا ہے اور اب ہماری ملاقاتوں پر بھی پہر ہ بٹھا دیا گیا ہے۔ دو سال کی دن رات کی محنت کے بعد نواز شریف کو سلاخوں کے پیچھے ہے اس کی ملاقات پر پابندی لگائی جارہی ہیں اور اب مانیٹرنگ کی ضرورت ہے،

کیا مہذب معاشروں میں ایسا ہوتا ہے کہ پہرے بٹھا دئیے جائیں،اس پر شرم آنی چاہیے۔ قیدیوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں،ثابت ہو گیا ہے کہ نالائق اعظم شکست کھا گیا ہے اور نواز شریف پابند سلاسل ہو کر بھی سب سے طاقتور ہے اور یہ اس کی طاقت سے ڈر رہے ہیں۔ نواز شریف کامیاب ہو چکا ہے۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے، عوام کیلئے آواز بلند کرنے،عوام کے حق حکمرانی، آئین و قانون کی حکمرانی کی بات کی سزا مل رہی ہے۔ نواز شریف حوصلے سے یہ جنگ لڑ رہا ہے او ر جعلی اعظم گھبرایا ہوا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ میں یہ سزا پنے عوام کے لئے برداشت کر رہا ہوں مجھے اس سے ہمیشہ حوصلہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوز ریف کو کرپشن پر نہیں بلکہ مفروضے پر سزا دی گئی۔

نواز شریف ووٹ کو عزت دو، آئین و قانون اور سویلین بالا دستی کے نعرے کی سزا بھگت رہے ہیں وہ اکیلے نہیں 22کرور عوام اان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بہت معتبر وکیل جو ایک نجی محفل میں بیٹھے ہوئے تھے وہاں نواز شریف کی رپورٹ مرتب کرنے والے ڈاکٹرز بھی موجود تھے جنہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی رپورٹس بہت الارمنگ ہیں۔ جس پر وکیل نے پوچھا کہ آپ پر رپورٹ مرتب کرتے ہوئے دباؤ کتنا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کی پیچیدہ امراض کو 80فیصد کم کر کے لکھا ہے کیونکہ ہم اپنی نوکری خطرے میں نہیں ڈال سکتے تھے۔ رپورٹس کا ایک ایک لفظ مانیٹر کر کے اور بیٹھ کر لکھوایاگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے چیسٹ میں کچھ غدود ایسے ہیں جن کی کی بائیو آپسی سرجیکل ہوں گی

او ریہ مکمل آپریشن ہوتا ہے اس کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ انجیو گرام ضروری ہے لیکن اس کے لئے جو ڈائی ڈالی جائے گی انتہائی احتیاط سے ڈالنی ہوتی ہے کیونکہ اس سے گردوں کے فیلیئر کا خطرہ ہوتا ہے اور یہ ماہرین ہی کریں گے اور یہ مراحل میں ہوگا تاکہ کڈنی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے اس سوال کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ چھ ہفتوں میں نواز شریف کا علاج ہی شروع نہیں ہو سکا کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ یہ کوئی زکام او رکھانسی کا علاج نہیں جو چھ ہفتوں میں ہو جائے، یہ آن گوئنگ پراسس ہے اور اس کے لئے مہینے نہیں سالوں درکار ہیں۔ نواز شریف کو ایک پیس میکر ڈلنا ہے، ان کے دل کے اطراف میں ایک ڈیوائس لگنی ہے، ان کی ملٹی پل سرجریزہونی ہے اور یہ چھ ہفتے میں ممکن نہیں،چھ ہفتوں مین سب ٹیسٹ ہوئے ہے

اور اس کی رپورٹس ہم نے عدالت میں جمع کر ادی ہیں،ایسا نہیں ہو سکتا کہ نواز شریف کی ایک سرجری ہو او وہ ہوش میں نہ آئیں تو دوسری سرجری کر دی جابلکہ وہ ایک سرجری سے ریکور کرینگے تو دوسر ی سرجری کی جائے گی او ریہ سارے معاملات عدالت کے علم میں لائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بیرون ممالک کے ڈاکٹروں کی سفارشات بھی ساتھ لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نہ حکومت سے کوئی ریلیف مانگ رہی ہوں اور نہ یہ دے سکتے ہیں، جو خود محتاج ہو وہ کسی کو کیا ریلیف دے سکتا ہے،میرا آج کا مقصد نواز شریف کی صحت کی سنجیدہ صورتحال کو عوام کے سامنے رکھنا ہے۔ پاکستان مصر ہے او رنہ ہم نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے۔ نواز شریف سے آئندہ جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں قانونی حکمت عملی

پر بات کروں گی اور ان سے رہنمائی لوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں اور نواز شری کو ایک دن ضرور انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر او رقائد حزب اختلاف ہیں ان کا بہت وسیع سیاسی اور ایڈ منسٹریٹو تجربہ ہے۔ جو معاملات ان کے پیش نظر ہو سکتے ہیں شاید وہ میر ے پیش نظر نہ ہوں،ملک کا آگے بڑھنا اور چلنا اور پارلیمنٹ کا تقدس ہے وہ پیش نظر رہا ہوگا،ان کی اپنی رائے ہے او ر میں اپنی رائے دینے لگی ہوں اور میری ذاتی رائے ہے اور میں ایک پاکستانی ہونے کے ناطے مسلم لیگ (ن) کی کارکن ہونے کے ناطے رائے دے سکتی ہوں اور میرا نقطہ نظر مختلف ہو سکتا ہے۔ میں پارتی میٹنگ میں بھی میاں صاحب اور شہباز شریف کی موجودگی میں مودبانہ طریقے سے اپنا نقطہ نظر رکھتی ہوں اور وہ مسترد بھی ہو اجاتا ہے اور اور ذاتی رائے کو مان بھی لیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…