اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیر خزانہ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر عائد ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ میں پنشن 10 سے 15 فیصد اور بڑھائی جائے،ن لیگ کی حکومت والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کر گئے تھے، حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے میں 70 فیصد کمی آئی، برآمدات بڑھانے تک بین الاقوامی طاقتوں پر انحصار ختم نہیں ہوگا،نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5 سال کیلئے
ٹیکس سے استثنیٰ دینا چاہیے،محنت کشوں کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے،اگرپکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کیلئے ہو رہی ہے تو ملک کے لیے اچھی نہیں،اگر جرم ہوا ہے اگر کسی نے قوم کی دولت کی لوٹی ہے تو اس کیلئے جزا سزا کا کا نظام بنانا آئینی حق ہے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے سابق صدر آصف علی زر داری کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگرپکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کیلئے ہو رہی ہے تو ملک کے لیے اچھی نہیں، سزا اور جزا کا نظام اللہ کا ہے، ناچیز بندوں کا اس سے تعلق نہیں، جمہوریت قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر جرم ہوا ہے اگر کسی نے قوم کی دولت کی لوٹی ہے تو اس کیلئے جزا سزا کا کا نظام بنانا آئینی حق ہے،۔ انہوں نے کہاکہ سابق دور میں ایک دوسرے کو منہ نہ کھلواو مجھے پتہ ہے کیا چوری کی ہے؟ آج دونوں جمہوریت کی بات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے مشکل بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔اسد عمر نے کہاکہ مشکل حالات میں سفید پوش طبقے پر کم بوجھ ڈالنا ہے،باہر سے آنیوالی امدن کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے اس وقت تک بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دارومدار کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ نظام ایسا نہیں ہے کہ بٹن دبا کر مسئلہ ہوجائے۔ انہوں نے کہاکہ معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آرہے ہیں، ن لیگ کی حکومت والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کر گئے تھے، حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے میں 70 فیصد کمی آئی، برآمدات بڑھانے تک
بین الاقوامی طاقتوں پر انحصار ختم نہیں ہوگا، نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5 سال کیلئے ٹیکس سے استثنیٰ دینا چاہیے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کھاد کی بوری پر چار سو روپے جی آئی ڈی سی وصول کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ فوری طور پر جی آئی ڈی سی ختم کرکے یوریا کی بوری پر 400 روپے ختم کرائیں، چینی پر ٹیکس بڑھایا گیا اس پر ورکنگ کرنی چاہیے، چینی پر ٹیکس مناسب نہیں اسے واپس لینا چاہیے، چینی، خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس واپس لینا چاہیے، محنت کشوں کیلئے
مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔اسد عمر نے اپنی حکومت سے مطالبہ کیاکہ بجٹ میں پشن 10 سے 15 فیصد اور بڑھائی جائے، محنت کشوں کی ای اوبی آئی میں رجسٹریشن کرائی جائے جب کہ گھریلوملازمین اور بھٹہ مزدوروں کی بھی رجسٹریشن کرائی جانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ چھوٹی گاڑیوں پر ایف ای ڈی بڑھا دی گئی ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ اسد عمر نے کہاکہ اپوزیشن کہتی تھی یہ کنفیوژڈ ہیں آئی ایم ایف سے معاہدہ کیوں نہیں کرتے۔ انہوں نے کہاکہ جب معاہدہ ہوا تو کہا گیا
ملک آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے پانچ چیزوں پر مذاکرات ہوئے،گیس بجلی کی قیمت ایکسچینج ریٹ شرح سود اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی پر بات ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ جن کی اربوں کی جائیداد باہر ہے وہ ملک کا کیا سوچیں گے؟روپے کی قدر کو منصوعی طریقے سے ماضی میں کنٹرول کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت میں ایک روپے انچاس پیسہ اضافہ ہوا،گیس کی قیمت میں چورانوے فیصد اضافہ کہہ رہے تھے ہم نے کم اضافہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ کہتے تھے شرح سود میں چھ فیصد اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ اس سے مہنگائی کی شرح 22فیصد اضافہ ہونا تھا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم والے کہتے تھے معیشت کی حالت بری ہے،ہم نے جنگ لڑی عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ جو بڑی بڑی تقریریں کرتے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے۔