کراچی(این این آئی)ایکسچینج کمپنیزآف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا ہے کہ حکومت نے جو وعدہ کیا ہے وہ پاسداری بھی کریں گے کہ ڈالر کی قیمت کو منصوعی طور پر کنٹرول نہیں کریں گے، ڈالر کی طلب آئی ہوئی ہے اس لئے اس کی قدر میں اضافہ ہواہے۔ کرنسی ریٹ میں ایسا ہوتا ہے۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ مارچ میں بھی ایسا ہوا تھا کہ انٹربینک میں ڈالر 144 روپے کی سطح پر آیا اور پھر 137 روپے تک گر گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ فلور مارکیٹنگ میں ایسا ہوتا ہے، سمندر کی لہروں کی طرح یہ اوپر جاتا ہے، روپیہ اوپر جائے گا اور پھر نیچے بھی آئے گا ضروری نہیں ہے کہ یہ اوپر ہی رہے۔ملک بوستا ن نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم نے کرنسی کنٹرول کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے، میڈیا میں ایسی خبریں غلط ہیں۔ وزیراعظم کو بتایا ہے کہ ملک میں فارن کرنسی کی کمی نہیں ہے،پچھلے 23 سالوں کا ڈیٹا دیکھیں،اس دور میں 160ارب ڈالر پاکستانی بینکوں سے غیر ملکی بینکوں میں منتقل ہوئے۔ پاکستان کے قرضے 100 ارب ڈالر ہیں۔ اس نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، یہ پیسہ اگر اچھے چینل کے ذریعے جاتا تو پاکستان کے کام آتا۔ملک بوستان نے بتایا کہ اگر ڈیمانڈ کو کم کیا جائے اور رسد میں اضافہ کیا جائے تو فرق پڑے گا، انٹربینک ریٹ بڑھنے سے حکومت کچھ نہیں کرسکتی۔انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہیں،اگلے 2 سالوں میں پاکستان کو 37 ارب ڈالر کا قرضے ادا کرنا ہے۔ تجارتی خسارہ اگر 12 ارب ڈالر پر لے آتے ہیں تو وہ 25 ارب ڈالر بنتا ہے،اگر ایکسپورٹ کو نہیں بڑھائیں گے تو ڈیمانڈ بڑھتی رہے گی اور ریٹ اوپر ہی رہے گا۔انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ حکومت کو جو مشورہ دیا ہے اس سے ڈالر کا ریٹ واپس بھی جاسکتا ہے،لیکن اگر حکومت آنکھیں بند کرلیتی ہے تو ڈالر کا ریٹ بڑھ سکتا ہے اور مزید آگے جاسکتا ہے۔