لندن(آن لائن) چیمپیئنز لیگ اپنے آخری مراحل میں ہے اور ساتھ ہی رمضان کا مہینہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ ایسے میں ڈچ ٹیم آئیکس اور برطانوی ٹیم لیورپول کے صوم و صلواۃ کے پابند کھلاڑیوں کو کرنچ میچوں سے پہلے چیلنج کا سامنا ہے۔ لیورپول اور آئیکس کے فٹنس کوچز نے کھلاڑیوں کو تنبیہ کی ہے کہ اتنے بڑے میچوں سے قبل روزہ رکھنے سے نہ صرف ان کی جسمانی صلاحیت کم ہوگی بلکہ کھیل کے دوران ان کی توجہ پر بھی اثر پڑے گا۔
آئیکس کی طرف سے دو کھلاڑیوں، حکیم زائیخ اور نصیر مزروئی نے کلب انتظامیہ کو کہا ہے کہ وہ روزہ نہیں چھوڑ سکتے۔برطانوی جریدے ’مِرر‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے آئیکس ٹیم کے فٹنس کوچ ریمنڈ ورہائین نے کہا ہے کہ ’اگر زائیخ اور مزروئی سیزن کے اس حصے میں روزہ رکھتے ہیں تو یہ غیر ذمہ دارانہ رویہ ہوگا۔‘ورہائین نے یہ بھی کہا کہ گیارہ ماہ تک کھلاڑیوں کے جسم ایک خاص غذا اور ٹریننگ کے ساتھ رہتے ہیں اور اسے اچانک بدلنا کھلاڑیوں کے جسموں پر منفی اثر ڈالے گا۔یاد رہے کہ آئیکس کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی کسی کو امید نہیں تھی، وہ اب تک سپین کے سب سے بڑے کلب ریال میڈرڈ اور اٹلی کے چیمپیئن کلب یووینٹس کو ہرا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سیمی فائنل کے فرسٹ لیگ یعنی پہلے حصے میں وہ انگلش کلب ٹاٹنہم کو شکست دے چکے ہیں۔ان کلبوں میں ہیری کین، گیرتھ بیل اور کرسچیانو رونالڈو جیسے بڑے کھلاڑی موجود تھے اور سب سے اہم بات حکیم زائیخ کا نہ صرف ان میچوں میں بلکہ آئیکس کی ہر برتری میں اہم کردار رہا ہے۔انہیں اس سیزن میں ماہرین آئیکس کا بہترین کھلاڑی قرار دے رہے ہیں۔ وہ ابھی تک اٹھارہ گول کرچکے ہیں۔آئیکس کا چیمپیئنز لیگ کا سیمی فائنل بدھ کی شام ہالینڈ کے وقت کے مطابق 9 بجے شروع ہوگا۔ جبکہ اس دن افطار کا وقت 9 بج کر 18 منٹ ہے۔ ایسے میں، آئیکس ٹیم کے فٹنس کوچ کا کہنا ہے کہ کھلاڑی بغیر کھائے پیے میچ شروع نہیں کرسکتے۔زائیخ کے لیے صورتحال اس لیے بھی مشکل ہے کیونکہ وہ اٹیکنگ مڈفیلڈر اور بعض اوقات رائٹ ونگر کی پوزیشن پر کھیلتے ہیں۔
ان دونوں پوزیشنوں پر سب سے اہم چیز پھرتی اور حاضر دماغی ہے۔جبکہ نصیر مزروئی کو اپنی ٹیم میں ‘سپر سب’ کا درجہ حاصل ہے۔ سپر سبسٹیٹیوٹ یا ‘ سپر سب’ ایسے کھلاڑی ہوتے ہیں جو عمومًا 60 یا 70 منٹ کے کھیل کے بعد میدان میں آتے ہیں۔ جب ٹیم کے باقی کھلاڑی تھک چکے ہوتے ہیں تو ان کھلاڑیوں کا کام کھیل میں تیزی لانا ہوتا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ اگر میچ پھنسا ہوا ہو تو یہ سپر سب کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو مشکل سے نکالے۔
دونوں کھلاڑیوں کے روزہ رکھ کر کھیلنے کی صورت میں اگر آئیکس اور ٹاٹنہم کا میچ اضافی وقت میں جاتا ہے تو اس سے آئیکس کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیونکہ اضافی وقت میں بغیر روزے کے کھیلنے والے کھلاڑی بھی تھک جاتے ہیں، ایسے میں روزہ رکھ کر کھیلنے والے کھلاڑی شاید اضافی وقت تک کھیل ہی نہ سکیں۔دوسری طرف لیورپول کی طرف سے محمد صلاح اور ساڈیو مانے وہ دو کھلاڑی ہیں جو کہ روزوں کی پابندی کرتے ہیں۔ مصر اور سینیگال سے تعلق رکھنے والے یہ دونوں کھلاڑی لیورپول کے لیے اتنے ہی اہم ہیں جتنے کہ بارسلونا کے لیے میسی اور سواریز۔دونوں کھلاڑیوں نے اب تک مشترکہ طور پر چالیس سے زیادہ گول سکور کیے ہیں۔
صلاح اور ساڈیو مانے لیورپول کی مسلمان کمیونٹی میں بہت مشہور ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کو اینفیلڈ کے علاقے کی مقامی مسجدوں میں دیکھا جاتا رہا ہے اور حال ہی میں انگلش میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوتی رہی ہیں کہ دونوں کھلاڑی چیمپیئنز لیگ سیمی فائنل کے دن روزہ رکھیں گے۔ تازہ خبروں کے مطابق صلاح سیمی فائنل کا میچ فٹنس کی وجہ سے شاید نہ کھیل پائیں لیکن لیورپول کو اس کے علاوہ دیگر لیگز کے میچز ابھی کھیلنے ہیں۔گزشتہ سال ریال میڈرڈ کے ساتھ میچ میں محمد صلاح نے روزہ نہیں رکھا تھا۔ دونوں کھلاڑیوں کے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کے فیصلے کو لیورپول نے میڈیا میں شائع نہیں کیا۔لیکن دونوں آئیکس اور لیورپول کے مینیجرز نے اس بارے میں یہ کہا ہے کہ ان کے کھلاڑیوں کا مذہب ان کا ذاتی معاملہ ہے اور وہ اس حوالے سے اپنے کھلاڑیوں کے فیصلوں کا نہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔