اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اوروزیر مملکت برائے ریونیوحماد اظہر کی تقریر کے دور ان پٹرولیم مصنوعات کی قیمتو ں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے پلے کارڈ اٹھا کر اسپیکر روسٹرم پر آگئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی،اپوزیشن کے مسلسل شور کے باعث سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہار خیال کر تے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر شدید تنقید کی اور کہاکہ شہبازشریف نے پی اے سی کی چیئرمین شپ اس طرح منتقل کی جیسے وراثت منتقل کی جاتی ہے۔ مسلم لیگ (ن)کے ارکا ن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دور ان شور شرابہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی جاری رکھی۔اجلاس کے دور ان وزیر مملکت حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن اکیس بار آئی ایم ایف کے پاس گئی، اپوزیشن آٹھ ماہ سے کہتی رہی کہ آئی ایم ایف کی طرف کیوں نہیں جا رہے؟۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن منافقت کر رہی ہے، کیا ان کو اپنے دور کی مہنگائی یاد نہیں آرہی،پیپلز پارٹی کے دور میں پچیس فیصد مہنگائی ہوئی انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد مہنگائی ہے۔انہوں نے کہاکہ کیا اپوزیشن کو اپنے دور کا 113 روپے لیٹر تیل یاد نہیں۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کو اس بات کی تکلیف ہے کہ کرپشن ختم ہورہی ہے۔ حماد اظہر کی تقریر کے دور ان اپوزیشن ارکان پلے کارڈ اٹھاتے ہوئے اسپیکر روسٹرم کے سامنے آگئے اور شدید احتجاج کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ یہ قومی اسمبلی کے قواعد وضوابط کے خلاف ہے، جو بزنس ایڈوائزری میں فیصلہ ہوا ہے اس پر عمل کیا جائے۔اپوزیشن ارکان کی طرف سے شدیدداحتجاج کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس بدھ کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔
اجلاس کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کے رانا ثناء اللہ نے کہاکہ شاہ محمود قریشی کو کس نے بتایا کہ شہبازشریف بیمار ہیں؟کیا شہبازشریف نے شاہ محمود قریشی کو فون کیا،یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پارٹی عہدوں میں تبدیلی کی ہے،کیا سپیکر صاحب آپ کو شہبازشریف کا چیئرمین پی اے سی چھوڑنے کا استعفیٰ ملا جس پر اسپیکر نے کہاکہ مجھے کوئی استعفیٰ نہیں ملا۔رانا ثناء اللہ نے کہاکہ جب استعفیٰ نہیں دیا تو شاہ محمود قریشی کیوں میڈیا کی خبروں پر ایسی باتیں کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب ہم چیئرمین پی اے سی بدلیں گے تو پہلے اپوزیشن سے پھر حکومت سے مشاورت کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کیلئے پارلیمنٹ بہترین فورم ہے،یہ حکومت ہمیں مجبور کررہی ہے کہ ہم عوام کے حقوق کیلئے احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے وائسرائے کو بلا لیا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کررہے ہیں،انہوں نے خود کشی نہیں کی لیکن غلامی قبول کر لی ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس وقت پاکستان آئی ایم ایف کے سامنے سرنڈر کر چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے سونامی کو ہم روکیں گے،یہی مہنگائی ان کی حکومت کو گرائے گی۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ تحریک انصاف نے حکومت میں آنے سے پہلے سبز باغ دکھائے تھے،ان کے سارے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوگ نااہل ہیں،
اتنے نااہل لوگ پاکستان کی تاریخ میں کبھی برسر اقتدار نہیں آئے۔ انہوں نے کہاکہ گیس کے بلوں نے لوگوں کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے،9 ماہ گزر گئے عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی بات کرو تو پچھلی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے، آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ احسن اقبال نے کہاکہ اس وقت حکومت کی معاشی پالیسیاں پاکستان کی سلامتی کے لیت خطرہ بن چکی ہیں،ہماری خود مختاری داو پر لگ رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا دفاعی بجٹ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے،موجودہ حکومت نااہل ہے۔انہوں نے کہاکہ عمران خان خود تو اے ٹی ایم کے ذریعے اپنا خطرے چلا رہے ہیں لیکن غریب عوام کے پاس کوئی اے ٹی ایم نہیں،ایسے حالات میں ظریف عوام کیا کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اب حالت کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو چکا ہے۔