لاہور( آن لائن )پاکستان کے ذہین نوجوان نے منی طیارہ بنا کر پاکستان ائیرفورس سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی۔محمد فیاض نامی نوجوان کی کہانی نے پاکستان کے کروڑوں لوگوں کے دل جیت لیے اور وہیں ان لوگوں کے لیے ایک مثال بھی قائم کر دی جو کہ ذہین تو ہیں لیکن تعلیم تک محدود رسائی حاصل ہے اور وہ اپنا ٹیلنٹ دکھانے کے لیے موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں۔2012
میں ایک نوجوان انجینئر نے پانی پر چلنے والی کار ایجاد کی تھی۔تاہم فیاض کے خواب بہت اونچے تھے اور وہ سوچ چکا تھا کہ ایک دن جہاز بنا کر فضاں میں اڑے گا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے منی جہاز بنانے والے نوجوان کا کہنا ہے کہ پاکستان ائیرفورس کے نمائندے کئی بار اس کے گھر آئے اور اس کی ذہانت کو سراہتے ہوئے اس کے جہاز اڑانے کی خواہش کو بھی سنجیدہ لیا۔جب کہ فیاض کے گائوں سے اس کی تخلیق دیکھنے کے لیے آنے والوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔تمام لوگ فیاض کے چھوٹے سے گھر کے صحن میں رکھا یہ جہاز دیکھنے کے لیے دور دور سے آتے ہیں۔پاکستان کے اس ذہین نوجوان کو اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے پر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی بند ہونا پڑا۔فیاض کا کہنا تھا کہ مجھے مجرموں کے ساتھ بند کر دیا گیا تھا۔میں نے محسوس کیا کہ میں پاکستان میں کوئی بدترین شخص ہوں جس نے دنیا میں بدترین عمل میں سے کسی ایک کا ارتکاب کیا ہے۔عدالت نے انہیں تین ہزار کا جرمانہ کرتے ہوئے رہا کیا تھا۔جب پاکستان ائیرفورس کے عملے نے مقامی پولیس اسٹیشن کا دورہ کیا تو افسران نے کہا کہ انہوں نے فیاض کو اس لیے گرفتار کیا تھا کیونکہ اس کے طیارے سے لوگوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔ آفیسر ظفر اقبال نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہاکہ فیاض کو اس کا بنایا ہوا طیارہ واپس کر دیا گیا ہے۔
جب وہ ایک بار جہاز اڑانے کے لیے لائسنس یا پرمٹ حاصل کر لے گا تو پھر وہ پرواز کرنے کے لئے آزاد ہے۔پاکستان ایئر فورس کے نمائندوں نے طیارہ کو دیکھنے کے لئے فیاض کے گھر کے دو دورے کیے ہیں اور ایک قریبی بیس کے کمانڈر نے انہیں ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے جس میں منی جہاز بنانے کے لیے اس کی محنت اور جذبے کو سراہا گیا۔واضح رہے کہ پاکپتن کے رہائشی محمد فیاض نے اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک طیارہ تیار کیا تھا لیکن اسے اڑانے پرپولیس نے محمد فیاض کو گرفتار کر لیا تھا بعد ازاں معاملہ میڈیا پر آیا جس کے بعد محمد فیاض کو ضمانت ملی اور سول ایوی ایشن نے بھی محمد فیاض سے رابطہ کیا تھا ، یہی نہیں بلکہ محمد فیاض کو حکومت کی جانب سے مالی امداد بھی فراہم کی گئی تھی۔