اسلام آباد(آن لائن) پاکستان ریلوے نے گزشتہ ایک سال میں انجنوں کی مرمت پر ایک ارب 51کروڑ52لاکھ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی ہے، پاکستان ریلوے کا گزشتہ سال کے مقابلے میں 3ارب 70کروڑ روپے منافع زیادہ ہے،
ریلوے کے پاس 460لوکو موٹوز ہیں جس میں سے325لوکو موٹوز ریل کی پیٹریوں پر چل رہے ہیں جبکہ135انجن غیر فعال پڑے ہوئے ہیں۔ آن لائن کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق 69انجنوں کو ڈی پی یو 30\20چینی ڈی ای انجنوں کو بھاری مرمت اور مختلف ڈیزائن کے نقالیں کی وجہ سے لمبے عرصے سے رکھا گیا ہے۔ پاکستان ریلوے ان انجنوں کی بحالی کیلئے چین اور ترکی ریلویز کے ساتھ ملکر کام کر رہا ہے جب یہ ٹھیک ہو جائیں گے تو ان کو ااپریشن کیلئے نکالا جائے گا۔4ایسے انجن ہیں جو اپنی مدت پوری کر چکے ہیں ایک انجن کی معائشی عمر20سال ہوتی ہے لیکن ان چار انجنوں کو 32سے50سال تک استعمال کیا گیا ہے اب یہ انجن نکارہ ہو چکے ہیں،7انجنوں کو مختلف حادثات کی وجہ سے روکا گیا ہے جب ان کی مرمت ہو جائے گی تو پھر ان کو آپریشن میں شامل کیا جائے گا،55انجن ایسے ہیں جو معمول کی مرمت کلیئے کھڑے کیے گئے ہیں جب ان کی مرمت مکمل ہو جائے گی تو پھر ان کو آپریشن کیلئے باہر لایا جائے گا، گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان ریلوے نے مارچ2018ء تک35.304ارب روپے کمائے ہیں جبکہ مالی سال2018-19میں پاکستان ریلوے نے39.010ارب روپے کمائے ہیں پاکستان ریلوے نے اسی رولنگ سٹاک اور انتہائی وسائل سے24نئی ٹرینیں شروع کی ہیں جن میں کریکنگ سسٹم لگایا گیا ہے جس کی وجہ سے 1.5ملین لیٹر ایندھن کی کھپت میں کمی ہوئی ہے۔