بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

جاوید میانداد اور جہانگیر خان سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے ڈپارٹمنٹس کی سطح پر کھیل ختم کرنے کی شدید مخالفت کردی

datetime 27  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)سابق مایہ ناز کرکٹر جاوید میانداد اور جہانگیر خان سمیت کئی سابق کھلاڑیوں نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ڈپارٹمنٹس کی سطح پر کھیل ختم کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیلوں کے فروغ میں مختلف ڈپارٹمنٹس کا کردار رہا ہے ،جب تک ڈپارٹمنٹ تھے تو پاکستان کئی کھیلوں کا ورلڈچمپئن تھا، کیا وزیر اعظم عمران خان نے خود پیسوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیلی۔

سب پیسوں کیلئے کائونٹی کرکٹ کھیلتے ہیں،نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور ملک قرض میں ڈوبا ہے،اسپورٹس کے فروغ کیلئے متبادل اسٹرکچر بنائے بغیر سسٹم ختم کرنا درست نہیں،ڈیپارٹمنٹنل اسپورٹس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرے ،ہر بڑا ادارہ بیس ،پچیس کھلاڑیوں کو لازمی ملازمت دے،جب نوکری برقرار نہ رہنے کی تلوار کھلاڑیوں پر لٹکتی ہو تو ایسے میں کون کھیل سکتا ہے۔ ہفتہ کو یہاں پریس کلب میں قومی ہیروز جہانگیر خان، سید صلاح الدین اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر جاوید میاندادنے کہا کہ موجود ہ حالات میں کھلاڑیوں کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی ہے اور میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر پی آئی اے نہ ہوتا تو آج جہانگیر خان ، جہانگیر خان نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ آج ہر ایک کو نوکری چاہیے اور کرکٹ اور ہاکی کوئی کھیلنا نہیں چاہتا۔جاوید میانداد نے کہا کہ کیا وزیر اعظم عمران خان نے خود پیسوں کے لیے کاؤنٹی کرکٹ نہیں کھیلی؟ ،سب پیسوں کیلئے کائونٹی کرکٹ کھیلتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس بند کرکے کھلاڑیوں کو بے روزگار کیاجا رہا ہے ،لوگ مجبورا کرکٹ اور ہاکی کھیلتے ہیں اور آپ مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ نوکریاں ختم ہو رہی ہیں اور ملک قرض میں ڈوبا ہے۔جاوید میانداد نے کہا کہ آپ نے پہلے سے موجود اسپورٹس کے فروغ کے اداروں کو ختم کردیا اور پھر سب اداروں نے ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کر دی ،اب کرکٹرز کہاں سے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسپورٹس کے فروغ کیلئے متبادل اسٹرکچر بنائے بغیر سسٹم ختم کرنا درست نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ڈیپارٹمنٹنل اسپورٹس کی حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کرے اور ہر بڑا ادارہ بیس ،پچیس کھلاڑیوں کو لازمی ملازمت دے۔اس موقع پر اسکوائش کے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان نے

کہا کہ وہ چودہ برس کی عمر میں آئے اور اگر آج یہاں بیٹھے ہیں تو اپنے ڈیپارٹمنٹ کی وجہ سے۔انہوں نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کی وجہ سے لوگوں کو مستقل ملازمت ملتی ہے ، اب میں سنتاہوں 6 ماہ یا سال کے کنٹریکٹ پر رکھا جاتا ہے۔جہانگیرخان نے کہا کہ جب نوکری برقرار نہ رہنے کی تلوار کھلاڑیوں پر لٹکتی ہو تو ایسے میں کون کھیل سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے لڑکے بھوکے مررہے ہیں،وزیراعظم ان کو نوکریاں دیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…