کراچی (این این آئی) فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان اور دیگر ایکس چینج کمپنیز کے نمائندگان کی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر فارن ایکس چینج سے ملاقات، حکومتی نمائندوں کی جانب سے ڈالر کے ریٹ 150 روپے تک ہوجانے کے بیانات سے عوام میں منفی پیغام پھیلنے، ڈالر کی قیمتوں کو پر لگ جانے اور روپے کی قدر میں مزید کمی اور ڈالر کے مارکیٹ سے غائب ہوجانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ فاریکس ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے
دیگر ایکس چینج کمپنیز کے ہمراہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر فارن ایکس چینج عرفان علی شاہ سے ملاقات کی اور مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ بڑھنے اور ڈالر کے مارکیٹ میں کمی ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ملک بوستان نے ڈائریکٹر فارن ایکس چینج کو بتایا کہ ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ انٹر بینک ہے۔ آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ کرنے سے پہلے 5 مارچ کو ڈالر کا ریٹ 138.50 روپے فی ڈالر تھا جو کہ گزشتہ ایک ماہ میں 3 روپے بڑھ کر 141.50 روپے فی ڈالر ہوگیا جس کی وجہ سے فری مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمتیں بڑھ گئیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے خود یہ تسلیم کیا ہے کہ آئی ایم ایف نے انہیں ہدایت دی ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈالر کو ریگولیٹ نہ کرے اسے Fully فری فلوٹ کیا جائے گا اور انٹر بینک، مارکیٹ ڈیمانڈ اور سپلائی کے تحت ڈالر خود اپنا ریٹ تعین کرے گا۔ اس وجہ سے ڈالر فروخت کرنے والے ریٹ بڑھنے کی امید پر ڈالر فروخت نہیں کررہے اور خریدنے والے جلد از جلد ڈالر خریدنا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ کیش ڈالر کا ریٹ بہت زیادہ نہ ہوجائے جس کی وجہ سے اس وقت 80 فیصد کسٹمرز ڈالر خریدنے والے ہیں اور 20 فیصد فروخت کرنے والے ہیں۔ اس وقت حج اور عمرہ سیزن شروع ہوچکا ہے۔ تقریباً 6 ارب ڈالر کے برابر عازمین سعودی ریال خریدتے ہیں۔ اس وجہ سے سرسپلس سعودی ریال کی سپلائی 70 فیصد
کم ہوگئی ہے۔ اس سے قبل روزانہ تقریباً 10 سے 12 ملین سعودی ریال ایکس چینج کمپنیوں کے کاؤنٹر پر کسٹمرز فروخت کرنے آتے تھے جنہیں ہم دبئی ایکسپورٹ کرکے روزانہ تقریباً 3 سے 4 ملین ڈالر واپس پاکستان لا کر کسٹمرز کو فروخت کرتے تھے۔ آج کل صرف مشکل سے 5 سے 6 ملین سعودی ریال آرہے ہیں۔ ڈالر کی ڈیمانڈ دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ ملک بوستان نے مزید بتایا کہ اخبارات میں ایڈوائزر کونسل کے ڈاکٹر اشفاق حسن کے میڈیا بیانات جس میں انہوں نے کہا ہے کہ
جون تک ڈالر کا ریٹ 150 روپے ہوجائے گا کے بیانات سے منفی پیغام پھیل رہا ہے۔ حکومت کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہئیں جس کی وجہ سے لوگ ڈالر میں سرمایہ کاری کررہے ہیں اور ڈالر کا ریٹ دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔ فائیلر اور نان فائیلر کی وجہ سے اس وقت عوام کے پاس سوائے ڈالر، گولڈ اور پرائز برانڈ میں سرمایہ کاری کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ پراپرٹی اور آٹو میں پہلے ہی فائیلر کی پابندی کی وجہ سے لوگ سرمایہ کاری نہیں کررہے۔ جب تک انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کنٹرول نہیں ہوگا
اس وقت تک ڈالر کا ریٹ بڑھتا رہے گا۔ فری مارکیٹ انٹر بینک کو فالو کررہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عرفان علی شاہ نے کہا کہ انٹر بینک میں گزشتہ ہفتے کچھ بڑی منٹ کرنی تھیں جو مکمل ہوچکی ہیں۔ اب روپیہ مزید ڈی ویلیو نہیں ہوگا۔ نہ ہی حکومت کا کوئی ارادہ ہے ۔ انٹربینک میں جب ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ ہوگی تو وقتی طور پر ریٹ بڑھے گا اس کے بعد خودبخود کم بھی ہوگا جیسا کہ آج کل کی نسبت انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کم ہوا۔ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید کم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے سال تک تجارتی خسارہ 18 ارب ڈالر سے کم ہو کر تقریباً 12 ارب ڈالر تک آجائے گا اور ہماری ایکسپورٹ 23 ارب ڈالر سے بڑھ کر 28 ارب ڈالر تک جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ دوست ممالک سعودی عرب، دبئی، ملائیشیا، سنگاپور، آسٹریلیا اور چین اگلے 20 سے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جس سے ڈائریکٹر انویسٹمنٹ میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح حکومت ورکرز میٹنس کو بڑھانے کے لئے اسکل ورکر کو بیرون ملک بھیجا جائے گا تاکہ
ورکر رمیٹنس 18 ارب ڈالر سے بڑھ کر 25 ارب ڈالر تک چلی جائے۔ آخر میں ملک بوستان نے حکومت کو تجویز دی کہ گزشتہ حکومت نے بیرون ممالک پاکستانیوں کو جو ایمنسٹی اسکیم دی تھی۔ اس اسکیم کے تحت پاکستان نے 100 ارب ڈالر کے بیرون ممالک اپنی پراپرٹی اور Asset ظاہر کئے اور تقریباً 16 ارب ڈالر کے برابر انوسٹمنٹ ظاہر کی ہے۔ ان لوگوں کو وزیراعظم پاکستان خصوصی دعوت دیں اور انہیں کہا جائے کہ وہ یہ انوسٹمنٹ بیرون ممالک کے بینکوں کے بجائے پاکستانی بینکوں میں لے کر آئیں۔ انہیں اس پر خصوصی انوسٹمنٹ انٹرسٹ دیا جائے۔