پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

طالبان کا افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم پرقاتلانہ حملہ، 4 محافظ مارےگئے ،6 افراد زخمی

datetime 31  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (اے این این ) افغانستان کے نائب صدر عبدالرشید دوستم خود ساختہ جلاوطنی سے واپسی کے بعد دوسرے قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے جبکہ ان کا ایک محافظ جاں بحق ہوگیا۔عبدالرشید دوستم کی جماعت ‘جنبش ملی پارٹی’ کے ترجمان بشیر احمد تیانجی کا کہنا تھا کہ دوستم کے قافلے پر قاتلانہ حملہ صوبہ بلخ کے شہر مزار شریف سے جوزجان صوبے جاتے ہوئے راستے میں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالرشید دوستم حملے سے باخبر تھے، جبکہ اس حملے میں دو محافظ زخمی بھی ہوئے ہیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جو دوستم کی 8 ماہ قبل ترکی سے وطن واپسی کے بعد دوسرا حملہ ہے۔خیال رہے کہ عبدالرشید دوستم پر پہلا قاتلانہ حملہ کابل ایئرپورٹ میں ہوا تھا جہاں وہ طویل خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے افغانستان پہنچے تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ حملے میں 4 محافظوں کو مارا گیا اور 6 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔یاد رہے کہ عبدالرشید دوستم پر گزشتہ قاتلانہ حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ‘داعش’ نے قبول کی تھی، دوستم پر افغانستان میں اپنے سیاسی مخالفین پر ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرنے کا الزام ہے۔عبدالرشید دوستم جلاوطنی کے دوران ترکی میں تقریبا ایک برس تک مقیم رہے جبکہ امریکا سمیت افغانستان کو امداد دینے والی مغربی طاقتوں کی جانب سے ان پر شدید دباو تھا۔جنبش پارٹی اپنے قائد کی واپسی کے بعد افغانستان کے سیاسی عمل میں سرگرم ہے جس کو افغانستان کے ہزارہ قبیلے کے اکثریت کی حمایت حاصل ہے اور دوستم خود ملک کی بڑی سیاسی شخصیت تصور ہوتے ہیں۔

عبدالرشید دوستم افغانستان کے صدارتی انتخاب میں افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کی الیکشن ٹیم کا حصہ ہیں جو 28 ستمبر کو شیڈول انتخاب کے لیے میدان میں موجود کئی امیدواروں میں شامل ہیں۔افغانستان کے کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں 22 جولائی 2018 کو دھماکے میں کم ازکم 14 افراد جاں بحق اور 60 افراد زخمی ہوگئے تھے جہاں نائب صدر عبدالرشید دوستم کے استقبال کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے حملے کو خودکش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ خودکش حملہ آور پیدل تھا جبکہ متاثرین میں عام شہریوں کے علاوہ بچے اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل تھے۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…