پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

سفاکیت کی انتہا ، سنگدل ماں نے محبت کیلئے اپنے بیٹے کو قربان کر دیا خاتون نے جس کیلئے اپنے بیٹے کا قتل کیا اسی نے سچائی سے پردہ اٹھا دیا

datetime 30  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(سی پی پی )سفاکیت کی انتہا، محبت کے چکر میں خاتون نے اپنے ہی بیٹے کی قربانی دے دی اور اسے قتل کر دیا لیکن قسمت ایسی کہ جس کی محبت میں بیٹے کو قربان کیا، اسی نے ملزمہ کا پول کھول دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمہ محبت کے چنگل میں پھنس پر اپنے بیٹے کو قتل کیا لیکن اس کے بعد بھی اس واقعہ کو قتل قرار دینے کی بجائے خود کشی کہتی رہی۔

بیٹے کی قاتل والدہ عظمیٰ بی بی کا کہنا تھا کہ مجھے میرے بیٹے کی لاش چھت سے برآمد ہوئی تھی۔ وہ گیارہ بجے گھر آیا تھا اس وقت میں سو رہی تھی ، میری بیٹی نے دروازہ کھولا وہ بھی آ کر سو گئی تھی۔ میرے شوہر کام پر گئے ہوئے تھے، جب وہ ڈھائی بجے آئے تو انہوں نے مجھے فون کیا کہ گھر کی چابی پھینکو، جیسے ہی میں کمرے سے باہر آئی تو میرا بیٹا اپنے بستر میں نہیں تھا۔میں نے اپنی بیٹی سے دریافت کیا تو اس نے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔ میں نے اپنے شوہر کو چابی پھینکی، پھر مجھے خیال آیا کہ کہیں میرا بیٹا چھت پر نہ ہو۔ میں چھت پر گئی تو میں نے دیکھا کہ وہ زمین پر پڑا ہوا تھا۔ میں جب قریب گئی تو اس کے گلے میں گیس والا پائپ تھا۔ لیکن دراصل خاتون نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر اپنے ہی بیٹے کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔خاتون کے آشنا نے بیان دیتے ہوئے ساری سچائی اگل دی اور کہا کہ وہ اپنی والدہ سے بد تمیزی کرتا تھا ، چار دن قبل میں زہر لے کر آیا، مارنے کا ارادہ نہیں تھا لیکن اس کی بد تمیزی ناقابل برداشت تھی۔ خاتون کے بیٹے کی موت کے بعد چھ سال قبل اس کے شوہر کی موت کا راز بھی افشاں ہو گیا اور انکشاف ہوا کہ خاتون نے اپنے آشنا سے مل کر چھ سال قبل اپنے شوہر کو بھی مار دیا تھا، جس کے بعد اپنے آشنا سے شادی کی اور اب چھ سال بعد اپنے بیٹے کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا۔

خاتون کے آشنا کا کہنا تھا کہ میں زہر لایا جسے اس کی والدہ نے دودھ میں ملا کر اسے پلا دیا۔ جب وہ نیم بے ہوش ہوا تو ہم اسے چھت پر لے گئے۔ جہاں اس کے گلے میں گیس کا پائپ ڈال کر اسے مار دیا۔ قتل کے اس واقعہ پر اہل علاقہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ کوئی ماں اپنے لخت جگر کو کیسے موت کے گھاٹ اتار سکتی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے جس کے بعد ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…