اسلام آباد (نیوز ڈیسک )امریکی پروفیسر ڈاکٹر ایرک گرین جو طویل عرصے سے پرندوں کی زبان کو سمجھنے کیلئے کوشش کررہے ہیں، اب دعویدار ہیں کہ انہوں نے پرندوں کے مختلف صورتحال میں مختلف طرح کی آوازیں پیدا کرنے کے راز کو پا لیا ہے۔ یونیورسٹی آف مونٹانا میں بائیولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر گرین کا کہنا ہے کہ پرندے خطرے کو محسوس کرتے ہوئے جب مخصوص آواز پیدا کرتے ہیں تو اس سے قریبی درختوں پر موجود پرندے بھی خبردار ہوجاتے ہیں۔ یہ پرندے بھی ویسی ہی مخصوص آواز نکالتے ہیں اور اپنے قریب موجود جانوروں کو خبردار کرتے ہیں۔ پرندوں کے اس طرح خبردار کرنے کا یہ سلسلہ اس قدر تیز رفتار ہوتا ہے کہ اس طرح سے ایک گھنٹے کے اندر اندر ایک سو میل کے علاقے میں پھیلے ہوئے پرندوں کو معلوم ہوجاتا ہے کہ انہیں خطرے سے نمٹنے کیلئے احتیاطی تدابیر کرلینی چاہئیں۔ عام طور پر پرندوں کے شکاری جانوروں اور پرندوں کے سننے کی صلاحیت عام انسانوں سے کافی مختلف ہوتی ہے۔ یہ غیر محسوس آہٹوں اور انتہائی آہستہ آواز کو تو سن سکتے ہیں تاہم پرندوں کی آواز کو نہیں کیونکہ خوف کے عالم میں یا خطرے کو بھانپنے پر پرندے جو آوازیں نکالتے ہیں وہ 6سے10 کلوہرٹز کی سطح پر ہوتی ہیں جو کہ انتہائی بلند فریکوئنسی کی حامل ہوتی ہے جس کی وجہ سے شکاری پرندوں ، جانوروں کو سننا ان کیلئے ناممکن ہوتا ہے۔ پروفیسر گرین نے اپنی تحقیق میں شمالی امریکہ میں عام پائے جانے والے پرندے ”چکاڈی“ کے شو ر مچانے کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا ہے۔ ڈاکٹر گرین کا کہنا ہے خطرے کو بھانپنے پر چکاڈی کی تیز چیخ دراصل ساتھی پرندوں کو جمع کرنے کی ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کا مقصد شکاری کو ڈرانا بھی ہوتا ہے۔ شکاری جتنا قریب ہوتا ہے چکاڈی کی چیخوں کی رفتار اور شدت اسی قدر تیز ہوتی چلی جاتی ہے۔
اس موقع پر ایک دلچسپ مشاہدہ یہ بھی سامنے آیا کہ چکاڈی اپنے ہی سائز کے پرندوں کو اپنے لئے زیادہ خطرہ محسوس کرتے ہیں جبکہ بڑے پرندوں سے وہ اتنا نہیں ڈرتے ہیں۔ پروفیسر گرین کا کہنا ہے کہ شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے پرندوں سے بچنے کیلئے چکاڈی متعدد حکمت عملی اپنا سکتا ہے تاہم اگر شکاری بھی اسی حجم کا مالک ہوگا، جس حجم کا خود چکاڈی ہے تو ایسے میں اس کیلئے اپنے شکار کی چالوں کو ناکام بنانا بھی آسان ہوگا۔ پروفیسر گرین کے مطابق پرندوں کی جانب سے خطرے کو بھانپ کے نکالی جانے والی آوازوں کو گلہریاں بھی سمجھتی ہیں اور جب گلہریاں کوئی خطرہ محسوس کرتی ہیں تو وہ بھی چڑیوں کی ہی طرح کی آوازیں نکالتی ہیں اورچڑیوں کو متوجہ کرلیتی ہیں۔ اس طرح وہ احسان جو پرندے گلہری پر کرتے ہیں، یہ ننھا جانور آسانی سے اتار دیتا ہے۔
پروفیسر کا کہنا ہے کہ پرندے بے مقصد آوازیں بالکل نہیں نکالتے بلکہ ان کی ہر طرح کی آواز کا کچھ خاص مقصد ہوتا ہے، یہ آوازیں ان کے ابلاغ کا ذریعہ ہیں اور خطرے کی صورت میں ابلاغ کی کیفیت کو ہم نے سمجھ لیا ہے۔ امید ہے کہ دیگر حالات میں ابلاغ کی کیفیت کے راز سے بھی جلد پردہ اٹھ جائے گا۔
خطرے میں گھرے پرندوں کا شور مچانے کاراز جان لیا
27
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں