اسلام آباد ( آن لائن)پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث دو طرفہ تجارت بھی متاثر ہونے لگی ۔رواں مالی سال کے پہلے سات ماہ میں تجارت گزشتہ پانچ سال کے مقابلے میں کم ہو کر نصف ہوگئی ہے حاصل دستاویزات کے مطابق رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پاک بھارت کی باہمی تجارت ایک ارب 12کروڈ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے جس میں پاکستان کی برآمدات 231ملین ڈالر جبکہ انڈیا کی برآمدات کا ہجم 90 ملین ڈالر ریکارڈ کی گیا ہے
2013.14میں پاکستان کی برآمدات 468ملین ڈالر کی سطح پر تھی جبکہ انڈیا کی برآمدات دو ارب 20 کروڈ ڈالر کی سطح پر تھی دونون ملکون کے درمیان سرحدی کشدگی کے باعث گذشتہ چند سالوں کے دوران تجارت میں واضح کمی ریکارڈ کی گئی ہے بھارت حکومت نے پلومہ حملے کے بعد پاکستانی مصنوعات پر 200 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کر دی تھی جس کے ساتھ ساتھ موسٹ فیورٹ نیشن کا سٹیٹس بھی کتم کر دیا تھا جس سے آئیندہ دونون ملکوں کے درمیان دو طرفہ تجارت میں مزید کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق دو طرفہ تجارت کم یا بند ہونے کی صورت میں بھارت کو نقصان لکا سامنا کرنا پڑے گا کیوں پاکستان جو مصنوعات بھارت کو برآمد کرتا ہے ان مصنوعات کی ڈیمانڈ دیگر ممالک میں زیادہ ہے دوسری جانب بھارت مصنوعات جو کہ پاکستان کے رست سے ہمسایہ ملک میں جاتی ہیں پاکستان ان پر بھی پابندی عائد کر سکتا ہے جس سے بھارت کو 650ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے پاکستان کی برآمدات میں کھجور ، اخروٹ شامل ہے جبکہ ان ایشیا کی ڈیمانڈ دیگر ممالک بھی بہت زیادہ ہے پاکستان نے 2017۔18 میں 85 ملین ڈالر کی کھجوریں، 66 ملین ڈالر سیمت،18 ملین ڈالر کے چپسم ،16 ملین ڈالر کی چینی ،13 ملین ڈالر کے لیدر، 13 ملین ڈالر کے سٹل، 8 ملین ڈالر کے پیٹرولیم آئل کو برآمد کیا ہے جبکہ بھارت نے 2017۔18 میں 267 ملین ڈالر کا کارٹن، 100 ملین ڈالر کے polypropyline اور 29 ملین ڈالر کی ویکسین برآمد کی۔