اسلام آباد (یوپی آئی )ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ امن کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزور ی نہ سمجھا جائے۔مسعود اظہر کے حوالے سے حکومت کا فیصلہ ملکی مفاد کیلئے گیا ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کی قرارداد کو مد نظر رکھتے ہوئے کیاگیا۔ وزارت خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ
ہمسایہ ملک بھارت نے بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر 300 دہشتگردوں کو مارنے کا دعوی کیا گیا لیکن تین لوگوں کے مارے جانے کے ثبوت نہیں دیے گئے، پاکستان نے دو بھارتی طیاروں کو گرایا اور 27 فروری کو بھارتی پائلٹ کو سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کیا گیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ڈوزئیر آیا ہے،جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور مناسب وقت پر جواب دیا جائے گا، پاکستانی وفد 14 مارچ کو بھارت کا دورہ کرے گا جب کہ ہماری خواہش امن ہے لیکن جب بات کرتے ہیں تو اس کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، ہم بتا رہے ہیں بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے ورنہ ہم نے دکھا دیا ہم دفاع کرنا جانتے ہیں،ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے فیصلہ پاکستان کے قومی مفاد میں کیا جائے گا۔پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت بعض تنظیموں پر پابندی عائد کی ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ کرتار پور وزیراعظم اور آرمی چیف کا شروع کردہ منصوبہ ہے، بھارت نے اٹاری میں مذاکرات کا کہا اور ہم اس پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جیل میں پاکستانی قیدی شاکر اللہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا۔شاکراللہ کے کیس پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد مقدمہ تیار کیا جائے گا۔