اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی کی قواعدو استحقاق کمیٹی کی سفارشات پر تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی فہیم خان کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افیسر کو معطل کردیا جبکہ گجرات میں ن لیگی ایم این اے کے خلاف دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمے کے اندراج اور ان کے سیکرٹریٹ پر چھاپے کے بارے میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو تحقیقات کرکے رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے استحقاق کمیٹی کا اجلاس چیرمین رانا محمد قاسم نون کی سربراہی میں
پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوااجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سندھ اور پنجاب کے پولیس افسران سمیت دیگر حکام نے شرکت کی اس موقع پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کراچی سے تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی فہیم خان نے بتایاکہ دیفنس پولیس سٹیشن نے ایف آئی آر میں نام موجود نہ ہونے کے باوجود ایک شخص کو حبس بے جا میں رکھا اور جب اس حوالے سے متعلقہ پولیس سٹیشن چلا گیا تو ایس ایچ او اور تفتیشی افیسر نے میرے ساتھ بدتمیزی کی جس سے میرا وقار مجروح ہوا ہے اس موقع پر ایس ایس پی ساؤتھ سید محمد شاہ نے بتایاکہ ممبر قومی اسمبلی کا استحقاق مجروح ہونے پر کمیٹی سے غیر مشروط طور پر معافی طلب کرتے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی اور اراکین نے کہاکہ ایس ایچ او اور تفتیشی افیسر کی وجہ سے اعلیٰ افسران کو کمیٹی میں شرمندہ ہونا پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ ایس ایچ او اپنے تھانے میں فرعون بنے ہوتے ہیں جب تک انہیں سزا نہ دی جائے اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ہیں اس موقع پر اس موقع پر ایس ایس پی نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایم این اے کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے ایس ایچ او اور تفتیشی افیسر کو معطل کردونگا کمیٹی نے دونوں افسران کو معطل کرکے ان کی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی کمیٹی کو گجرات سے لیگی رکن قومی اسمبلی چوہدری عابد رضا نے بتایاکہ 7جنوری کو میرے علاقے میں
پولیس نے میری غیر موجودگی میں میرے اور میرے سوتیلے بھائی کے مابین شدید فائرنگ کا بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کرکے میرے قریبی ساتھیوں کے خلاف بے بنیاد مقدمہ درج انہوں نے کہاکہ اس وقت میں اسلام آباد میں موجود تھا اور صورتحال سے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی اگاہ کیا جنہوں نے مجھے مقدمے میں ضمانت نہ کرانے کی ہدایت کی انہوں نے بتایاکہ پولیس کی جانب سے میرے خلاف دہشت گردی کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ساتھ پہلے 7جنوری اور
اس کے بعد 9 جنوری کو چھاپہ مارااس موقع پر ڈی پی او گجرات نے میرے سیکرٹریٹ میں پولیس چوکی بنانے کے ساتھ ساتھ چھاپے کی تصاویر اپنے فیس بک پیچ پر بھی اپ لوڈ کی انہوں نے بتایاکہ پولیس کے بے بنیاد مقدمے کی وجہ سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے اس حوالے سے میں نے آئی جی پنجاب سے ملاقات کی اور انہوں نے ایک ہفتے کے اندر تمام معاملے کی منصفانہ انکوائری کرنے کی یقین دہانی کرائی تاہم اس پر بھی ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے انہوں نے کہاکہ
مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے میرا اپنے سوتیلے بھائی کے ساتھ صرف سیاسی مخالفت ہے تاہم اس کے علاوہ ایک دوسرے کے خلاف کبھی ہتھیار نہیں اٹھائے ہیں اور نہ ہی جلسوں میں ایک دوسرے کے خلاف باتیں کی ہیں انہوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی ایک جھوٹی ایف آئی آر کی وجہ سے میرے والد کا قتل ہوا تھا تاہم ان مقدمات کو فریق مخالف کے ساتھ 19سال قبل صلح ہوگئی تھی انہوں نے کہاکہ پولیس کے بے بنیاد مقدمات کی وجہ سے
ایک بار پھر علاقے کا ماحول خراب ہوجائے گا اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پنجاب انعام غنی نے بتایاکہ مقدمے کے حوالے سے آئی جی کے احکامات پر ایک انکوائری کی جاچکی ہے انہوں نے بتایاکہ پولیس نے بغیر کسی سیاسی دباؤ کے علاقے میں ہونے والی شدید فائرنگ کی بناء پر مقدمہ درج کیا تھااور یہ مقدمہ صرف ایک فریق کے خلاف نہیں بلکہ دو نوں فریقین سے افراد کو نامزد کیا گیا تھا انہوں نے بتایاکہ اس وقت صوبے میں کسی کے ساتھ بھی سیاسی بنیادوں پر کسی قسم کی زیادتی نہیں کی
جائے گی اگر معزز ایم این اے کو یہ شک ہے تو وہ صوبے میں کسی بھی افیسر کا نام دیدیں ہم ان سے انکوائری کرا لیں گے اس موقع پر کمیٹی کے چیرمین نے ایڈیشنل آئی جی کو معاملے کی مکمل انکوائری کرکے رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی چیرمین کمیٹی نے سوئی سدرن گیس سندھ ،محکمہ تعلیم اور لوکل گورنمنٹ کے حکام کی جانب سے ممبران قومی اسمبلی کے ٹیلی فون کال ریسیو نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ پارلیمنٹرینز کی جانب سے ٹیلی فون کالزکو جواب دینے کیلئے تمام محکمے اپنا فوکل پرسنز مقرر کریں کمیٹی نے میرپور خاص سے رکن قومی اسمبلی علی نواز شاہ کے استحقاق کے نوٹس پر ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے اگلے اجلاس تک موخر کرتے ہوئے سندھ کے محکمہ تعلیم ،صحت اور زراعت کے سیکرٹریز کو اگلے اجلاس میں پیش ہونے کی ہدایت کی