ٹوکیو (این این آئی)جاپان کی ناومی اوساکا نے آسٹریلین اوپن کے فائنل میں جمہوریہ چیک کی ٹینس اسٹار پیٹرا کویٹووا کو 2 گھنٹے اور 27 منٹ پر مشتمل طویل مقابلے کے بعد شکست دیکر سال کے پہلے گرینڈ سلیم میں چمپئن بننے والے دوسری ایشیائی کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرلیا۔
جاپانی ٹینس اسٹار نے کامیابی کے ساتھ ہی ٹینس کی درجہ بندی میں بھی عالمی نمبر ایک پوزیشن حاصل کی اور وہ ٹینس کی درجہ بندی میں سرفہرست آنے والی ایشیا کی پہلی ٹینس کھلاڑی ہیں، اس سے قبل کسی بھی ایشیائی کھلاڑی کی جانب سے یہ پوزیشن حاصل نہیں کی گئی تھی۔آسٹریلین اوپن کی فورتھ سیڈ 21 سالہ ناومی اوساکا اور تجربہ کار پیٹرا کویٹووا کے درمیان سال کا پہلا گرینڈ سلیم مقابلہ 2 گھنٹے اور 27 منٹ تک جاری رہا، تاہم جاپانی اسٹار نے میچ میں 7۔6، 5۔7 اور 6۔4 سے کامیابی حاصل کرلی۔میلبورن پارک میں کھیلے گئے میچ میں کامیابی کے بعد جب جاپانی اسٹار نے ٹرافی چین سے تعلق رکھنے والی سابق چمپئن لی نا سے وصول کی، جنہیں 2014 میں آسٹریلین اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل ہے جو کسی بھی ایشیائی کھلاڑی کا پہلا ٹائٹل تھا۔تماشائیوں نے 21 سالہ باصلاحیت کھلاڑی کو ان کی بہترین کارکردگی پر خوب داد دی۔ناومی اوساکا کا یہ مسلسل دوسرا گینڈ سلیم ہے، اس سے قبل انہوں نے یو ایس اوپن میں کامیابی حاصل کی تھی۔آسٹریلین اوپن جیتنے کے بعد ناومی کا کہنا تھا کہ پیٹرا کویٹووا کو شکست دینے کے بعد وہ حیرانی کے عالم میں تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ میں ٹرافی کی پوری تقریب کے دوران حیرت کے عالم میں تھیں۔جاپانی ٹینس اسٹار نے کہا کہ نیویارک میں تماشائیوں کی اکثریت سرینا ولیمز کے حق میں تھی اور یہاں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہاں تھوڑا کچھ الگ ہے۔