چین(مانیٹرنگ ڈیسک) قوت سماعت سے محرومی یا بہرا پن سے عام افراد واقف ہوتے ہیں لیکن چین کی ایک خاتون میں سماعت کی ایک ایسی منفرد بیماری کی تشخیص کی گئی جس میں کم فریکونسی کی آواز جیسے ‘مردوں کی آواز’ سنائی نہیں دیتی۔ آڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق چین کی
مشرقی بندرگاہ شیامین کی ایک خاتون ایک صبح جاگنے پر اس وقت پریشان ہوگئیں۔ جب انہیں محسوس ہوا کہ وہ اپنے بوائے فرینڈ کی آواز نہیں سن پارہیں۔ انہیں رات میں سونے سے قبل متلی اور اپنے کانوں میں گھنٹیوں کی آواز سنائی دی رہی تھی جس پر انہوں نے سوچا کہ رات کی اچھی نیند سے ان کی طبیعت پر بہتر اثر پڑے گا اس لیے وہ سوگئیں۔ چین نامی خاتون سماعت کے مرض کا شکار ہو کر مقامی ہسپتال گئیں جہاں ان میں ‘ریورس سلوپ ہیئرنگ لاس’ نامی بیماری کی تشخیص کی گئی۔ ناک، کان اور گلے کی ماہر ڈاکٹر لین شیوکنگ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’جب میں نے مریضہ سے بات کی تو وہ مجھے سن سکتی تھیں، لیکن جب ایک نوجوان مریض آیا تو وہ ان کی آواز نہیں سن پارہی تھیں‘۔ طبی اعداد و شمار کے مطابق ‘ریورس سلوپ ہیئرنگ لاس’ یا ‘لو فریکونسی ہیئرنگ لاس’ نامی مرض 13 ہزار میں سے صرف ایک فرد کو متاثر کرتا ہے۔ اس مرض کی تشخیص کرنا عموماً بہت مشکل ہے کیونکہ اکثر اوقات مریض اور ڈاکٹر کو اندازہ نہیں ہوتا کہ ایسا مرض موجود ہے۔ جیسا کہ بعض افراد فریج کی آواز نہیں سن پاتے اور یہ ان کی معمولات زندگی کو متاثر نہیں کرتا لیکن چین کا مرض زیادہ شدید ہے، کیونکہ وہ مخالف صنف کی آواز کی فریکونسی کم ہونے کی وجہ سے ان کی آواز نہیں سن سکتیں۔ خیال رہے کہ مردوں کی آواز کی فریکونسی (اِرتعاش کی فی سیکنڈ تعداد) خواتین کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ سماعت کی یہ محرومی ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہو، کیونکہ چین طویل دورانیے کی ملازمت کی وجہ سے تھکن کا شکار تھیں اور بھرپور نیند نہیں لے پارہی تھیں۔ چین اس سے قبل کبھی سماعت کے مرض میں مبتلا نہیں ہوئیں اس لیے ڈاکٹرز کو یقین ہے کہ وہ جلد ہی مکمل طور پر صحت یاب ہوجائیں گی۔