اسلام آباد(آن لائن)وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے شعبہ تعمیر ات میں گزشتہ 3سالوں کے دوران ترقیاتی کاموں کی مد میں2ارب 23کروڑ کا فراڈ کیا گیا، I-9میں واقع واٹر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے لئے ادارے کی طرف سے 15کروڑ جاری کئے گئے تاہم 3سالوں میں ایک گیلن پانی بھی میسر نہیں ہو سکا، ڈپٹی ڈی جی اور اس کے ماتحت افسران نے 1کروڑ25لاکھ کے بوگس چیک جاری کر دےئے ہیں ۔
وفاقی دارالحکومت کی سڑکوں اور فٹ پاتھوں کے نام پر افسران نے کروڑ وں روپے کما لئے، سڑکیں اکھاڑ بچھاڑ کا نمونہ پیش کر رہی ہیں، فیصل چوک سے F-10 F-11جانے والی سڑک پر مینٹیننس کے نام پر 90کروڑ خرچ کر دےئے گئے لیکن یہ سڑک جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکارہے جبکہ I-9 I-10-G-10اوراس کے گرد و نواح میں سڑکوں کی خستہ حالی کو دیکھ کر دیہاتوں کا سماں نظر آتا ہے باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ڈی اے میں ترقیاتی کاموں کی مد میں پچھلے دو سالوں کے دوران اربوں کا نقصان پہنچا دیا گیا سی ڈی اے میں ہر سال ترقیاتی کاموں کے لئے 15سے20ارب روپے خرچ کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے اور اس کا بجٹ بھی 40ارب سے زیادہ پیش کیا جاتا ہے لیکن وفاقی دارالحکومت کے باسی ادارے کے افسران و انتظامیہ کے کردار سے عاجز آ چکے ہیں اسلام آباد کے باسیوں کو صاف پانی مہیا کرنے کی غرض سے بنائے جانے والے واٹر سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کئے جانے کے باوجود تین سالوں میں یہ ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیر نہ کیا جا سکا جبکہ 15کروڑ روپے غبن کئے جا چکے ہیں ذرائع نے بتایا کہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کے 15کروڑ کے فراڈ میں ملوث افسران ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نجیب،ڈائریکٹر فیصل رضا،ڈپٹی ڈائریکٹر ملک اکرم اور اکاونٹ افیسر سہیل یعقوب بٹ کے خلاف تحقیقاتی ادارے نیب اور ایف آئی اے میں کیس زیر سمات رہا لیکن مذکورہ افسران کی ملی بھگت سے کیس کی تا حال کوئی تحقیقات عمل میں نہیں لائی جا سکی
اور کروڑوں کی کرپشن کرنے والے حکام اپنی مزید عیاشیوں میں مصروف عمل ہیں اس کے علاوہ ادارے کی طرف سے ہر سال اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں کی سڑکوں گلیوں اور فٹ پاتھوں کی مینٹیننس کے لئے کروڑوں روپے جاری کئے جاتے ہیں لیکن نہ ہی فٹ پاتھ،گلیاں اور سڑکین بنائی جاتی ہیں اور نہ شہریوں کی شکایات کو سنا جاتا ہے اس کے باوجود ادارے کے کرپٹ افسران بوگس چیک جاری کر کے ٹھیکیداروں سے
کمیشن کے عوض قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے میں کردار ادا کرتے ہیں ذرائع نے بتایا کہ I-9 I-10انڈسٹریل ایریاز میں پچھلے سال ایک پلان بنایا گیا جس کے تحت اس روڈ کی مینٹینینس پر 1ارب روپے جاری کئے گئے اور ٹھیکیدار نے چند روز کام کیا اس کے بعد ملی بھگت سے بھاری رقم لے کر فرار ہو گیا دو سال گزرنے کے باوجود نہ ہی ٹھیکیدار کے خلاف ایکشن لیا جا سکا اور نہ منتظمین سے کسی نے پوچھ گچھ کی گئی