پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

امریکا، اسرائیل اور اخوان فلسطینیوں کے لیے مسئلہ ہیں : محمود عباس

datetime 6  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قاہرہ(این این آئی)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ تین موضوعات امریکا، اسرائیل اور اخوان المسلمون فلسطینی قوم کے لیے ناقابل برداشت ہیں۔ میں اپنی زندگی کا خاتمہ ایک خائن کے طورپر نہیں کرنا چاہتا۔عرب ٹی وی کے مطابق قاہرہ میں صحافیوں اور دانشورں کے وفد سے ملاقات کے دوران صدرعباس نے کہا کہ امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے

فلسطینیوں کے ساتھ بات چیت کیدروازے خود بند کیے۔ جب تک امریکا اپنے انتقامی اقدامات سیدست بردار نہیں ہوتا اس وقت تک ہم امریکیوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کریں گے۔ کسی فلسطینی کا کسی بھی حیثیت میں امریکا کے ساتھ رابطہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دالحکومت قرار دے کرصہیونی ریاست کی کھلی طرف داری اور فلسطینیوں کے مسلمہ اور آئینی حقوق کی نفی کی، مگر امریکا کے ان اقدامات سے فلسطینیوں کے حقوق ساقط نہیں ہوجاتے۔ مشرقی بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کادارالحکومت بن کر رہے گا۔ فلسطینی قوم اپنے اصولی مطالبات اور دیرینہ حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔صدر عباس نے امریکا کے مجوزہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کے بارے میں کہا کہ فلسطینی قوم ایسے کسی سازشی امن منصوبے کو قبول نہیں کرے گی۔ امریکا کی صدی کی ڈیل کا امن منصوبہ عملا ناکام ہو چکا ہے۔اب مازن نے کہا کہ ہمارے پاس اسلحہ نہیں مگر ہم سیاسی اور سفارتی میدان میں اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ ہم یکے بعد دیگر کامیابیاں حاصل کررہے ہیں۔ میں جلد ہی گروپ 77 پلیس چین کے اجلاس کی صدارت کے لیے نیویارک جاؤں گا۔ اس گروپ میں 134 ممالک شامل ہیں۔ فلسطین کو اس گروپ کی قیادت سونپا جانا عالمی سطح پر فلسطینیوں کے مقام ومرتبے کا اعتراف ہے۔ایک سوال کے جواب میں صدر عباس نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت کے تمام دروازے بند ہیں۔ مذاکرات سے قبل امریکا کو فلسطینیوں کے خلاف تمام انتقای حربے ختم کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین ایک غاصب ریاست کے تسلط میں ہے اس کے باوجود ہم نے فلسطینی اتھارٹی نے 83 ممالک کے ساتھ سیکیورٹی پروٹول اور معاہدوں میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ان میں امریکا، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور

اٹلی بھی شامل ہیں۔فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ابو مازن کا کہنا تھا کہ عرب لیگ نے 2007ء میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں حماس کی بغاوت کو مسترد کرتیہوئے فلسطین میں اتفاق رائے سے قومی حکومت کی تشکیل پر زور دیا گیا۔ مصر سمیت کئی دوسرے ملکوں نے بھی فلسطینی دھڑوں میں صلح کی کوششیں کیں مگر حماس نے ان کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ فلسطینی دستوری عدالت نے فلسطینی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا

حکم دیا تھا۔ یہ پارلیمنٹ کوئی کام کام نہیں کرتی تھی بلکہ قومی خزانے پر بھاری بوجھ تھا۔ ہم نے 12 سال تک یہ بوجھ اٹھایا مگر اب مزید اس کے متحمل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی دستوری عدالت کے فیصلے کے مطابق چھ ماہ میں پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔ اگر بیت المقدس میں انتخابات کرانے کی اجازت نہ دی گئی تو پھر الیکشن کا کوئی فایدہ نہیں۔صدر عباس نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے تین امور یعنی امریکا کا رویہ، اسرائیل کے اقدامات اور اخوان المسلمون کی پالیسی ناقابل برداشت ہیں۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…