چین (مانیٹرنگ ڈیسک) ایپل کو اپنے نئے آئی فونز سے بہت زیادہ توقعات تھیں مگر آئی فون ایکس ایس، ایکس ایس میکس اور ایکس آر اس کمپنی کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوئے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں یہ کمپنی دنیا کی امیر ترین کمپنی تھی جس کے حصص کی مالیت ایک ہزار ارب ڈالرز سے زیادہ تھی۔ مگر اکتوبر سے دسمبر کے دوران یہ کمپنی 450 ارب ڈالرز سے محروم ہوگئی۔
جمعرات کو ایپل کے سی ای او ٹم کک نے ایک خط میں بتایا تھا کہ آئی فونز کی فروخت توقعات سے کم رہی اور آگے مزید کم ہونے کا امکان ہے۔ اس کے فوری بعد ایپل کے حصص کی مالیت میں لگ بھگ 10 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ 3 اکتوبر کو ایپل کے حصص نے 232.07 کو چھوا تھا مگر جمعرات کو یہ 142.19 ڈالرز تک گرچکے تھے اور یہ کمپنی 446 ارب ڈالرز محروم ہوکر 674.75 ارب ڈالرز پر پہنچ گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ 450 ارب ڈالرز کا یہ نقصان اس لیے نمایاں ہے کیونکہ فیس بک کی مجموعی مالیت اس وقت صرف 380 ارب ڈالرز ہے جبکہ مختلف ممالک جیسے ایران، آسٹریا اور ناروے کے جی ڈی پی سے بھی زیادہ ہے۔ ایپل کے نیچے جانے کا فائدہ مائیکروسافٹ کو ہوا جو اس وقت دنیا کی سب سے ویلیو ایبل کمپنی بن چکی ہے جبکہ اس کے بعد الفابیٹ (گوگل) کا نمبر ہے۔ 2018 میں پیش کیے جانے والے تینوں آئی فونز لگتا ہے کہ صارفین کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکے تھے جس کی وجہ سے کمپنی نے پہلے ان کی پروڈکشن کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ ٹم کک نے اپنے خط میں لکھا کہ چین ایپل کے لیے سب سے بڑا دھچکا بننے والا ملک ثابت ہوا ہے مگر اس سے بھی ہٹ کر نئے آئی فون ماڈلز کی طلب توقعات سے زیادہ کمزور رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو توقع تھی کہ ابھرتی مارکیٹس میں کچھ چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے مگر ہمیں اس طرح کے اقتصادی خسارے کی توقع نہیں تھی خصوصاً چین میں۔ تاہم صرف چین نہیں بلکہ اس سال دیگر ممالک میں بھی لوگوں نے نئے آئی فونز میں ماضی جیسی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ٹم کک کے مطابق ڈیوائس اپ گریڈ پروگرام بھی ہماری توقعات جیسا ثابت نہیں ہوا اور صارفین نے آئی فون بیٹری تبدیل کرنے کے پروگرام کے لیے قیمتوں میں کی جانے والی نمایاں کمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔