فن لینڈ(مانیٹرنگ ڈیسک) روزانہ صرف ایک انڈہ کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے مرض سے بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔ یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ایسٹ فن لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ایک انڈہ روزانہ ذیابیطس کو دور رکھے۔ محققین نے یہ تو واضح نہیں کیا کہ ایسا کیسے ممکن ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ انڈے میں موجود مرکبات ذیابیطس
ٹائپ ٹو کا باعث بننے والے عناصر پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاہم یہ واضح ہے کہ اعتدال میں رہ کر انڈوں کو کھانا جسم کے لیے ڈھال ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے قبل امریک ڈائیبیٹس ایسوسی ایشن نے بھی انڈوں کو ذیابیطس کے حوالے سے بہترین غذا قرار دیا ہے۔ ایک انڈے میں محض اعشاریہ 5 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بلڈشوگر لیول کنٹرول میں رہتا ہے۔ اسی طرح انڈے پوٹاشیم سے بھرپور بھی ہوتے ہیں جو کہ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند جز ہے اور اس میں موجود بائیوٹین انسولین بننے کے لیے فائدہ مند جز ہے۔ یہ نئی تحقیق طبی جریدے جرنل مالیکیولر نیوٹریشن اینڈ فوڈ ریسرچ میں شائع ہوئی۔ اس سے قبل 2018 میں امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہفتہ بھر میں 12 انڈے کھانے سے بھی ذیابیطس ٹائپ ٹو یا پری ڈائیبیٹس کے مریضوں میں خون کی شریانوں سے جڑے امراض جیسے امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ نہیں بڑھتا۔ ذیابیطس کے شکار افراد میں صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول ایل ڈی ایل کی سطح میں اضافہ کا خطرہ ہوتا ہے جو کہ امراض قلب کا باعث بن سکتا ہے۔ اب نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ انڈوں کا استعمال ذیابیطس کے شکار افراد کے خون میں موجود کولیسٹرول کی سطح پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں کرتا۔ سڈنی یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کا کہنا تھا کہ ماضی کی ایڈیوائس سے قطع نظر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو صحت بخش غذا کے لیے انڈوں سے منہ نہیں موڑنا چاہئے۔ اس تحقیق کے آغاز پر رضاکاروں کے وزن کا جائزہ لینے کے ساتھ جانا گیا کہ وہ ہر ہفتے کتنے انڈے کھاتے ہیں اور 3 ماہ بعد نتیجہ نکالا گیا کہ محض 2 انڈے یا 12 انڈے کھانے سے خون کی شریانوں سے جڑے مسائل کے خطرہ نہیں بڑھتا۔