اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مذہبی آزادی کی پامالی کے امریکی الزام پر مبنی رپورٹ مسترد، پاکستان نے امریکہ کو کرارا جواب دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی پامالی کرنیوالے ممالک کی لسٹ میں ڈال دیا ہے اور اس حوالے سے امریکہ نے ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے۔ امریکہ کی جانب سے اس قسم کے اقدامات کو تجزیہ کاروں اور عالمی امور کے
ماہرین نے پاکستان پر دبائو بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے ۔ اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا بھی بیان سامنے آگیا ہے جنہوں نے امریکی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس اسلام فوبیا اور متعصبانہ قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کا کہنا تھا کہ امریکی رپورٹ یک طرفہ اور سیاسی جانبداری پر مشتمل ہے، پاکستان کو اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کسی ملک کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہ کہ ایسے فیصلوں سے واضح امتیاز ظاہر ہوتا ہے، اس ناجائز عمل میں شامل خود ساختہ منصفین کی شفافیت پر بھی سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کثیر المذہبی ملک اور کثرت پسندانہ معاشرہ ہے، جہاں مختلف عقائد اور فرقوں کے حامل لوگ رہتے ہیں، پاکستان کی آبادی کا 4 فیصد مسیحی، ہندو، بودھ اور سکھ عقائد سے تعلق رکھتا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ قانون سازی اور پارلیمنٹ میں نمائندگی کے لیے اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستیں رکھی جاتی ہیں، انسانی حقوق کا آزادانہ قومی کمیشن اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتاہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی حکومتوں نے اقلیتی مذاہب کے افرد کو تحفظ فراہم کرنے کو فوقیت دی ہے، اعلیٰ عدلیہ نے اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور املاک کے تحفظ کے لیے کئی اہم فیصلے دیے ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے
مزید کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے 9 میں سے 7عالمی سمجھوتوں کا رکن ہے اور بنیادی حقوق کی آزادی سے متعلق ذمے داریاں ادا کر رہا ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے یہ بھی کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار بننے والوں نے مقبوضہ جموں کشمیر میں مظالم سے آنکھ بند کر رکھی ہے، امریکا میں بڑھتے اسلاموفوبیا کے اسباب کا ایماندارانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔