کراچی (آن لائن) ایمرجنگ ایشیا ء4 کپ میں شرکت کرنے والے متحدہ عرب امارات کے کھلاڑیو ں نے کراچی میں بارش کے دوران پچ کو ڈھکنے کی ناقص سہولیات کو شدید تنقید کا نشانہ بنا ڈالا، میچ کا کوئی نتیجہ نہ نکلنے کے باعث متحدہ عرب امارات کی ٹیم ایونٹ سے باہر ہوگئی ، اماراتی کھلاڑیوں نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی تاہم کچھ دیر بعد اپنے ٹویٹس ڈیلیٹ کردیئے جبکہ اماراتی کرکٹ بورڈ نے بھی کسی قسم کے کمنٹس دینے سے معذرت کرلی ہے۔
ساؤتھ اینڈ سٹیڈیم ،کراچی میں متحدہ عرب امارات کی ٹیم نے ہانگ کانگ کی ٹیم کو 31اوورزمیں 87رنز تک محدود کرنے کے ساتھ ساتھ 4کھلاڑی بھی آؤٹ کررکھے تھے جب آدھے گھنٹے کی بارش کے باعث میچ کو روکنا پڑا، گراؤنڈسٹاف کے پاس پچ کو مکمل طور پر ڈھکنے کے لیے کورز موجود نہیں تھے جس کے باعث پچ بارش کے باعث متاثر ہوئی اور گراؤنڈسٹاف کی کوششوں کے باوجود گراؤنڈ کو کھیل کے لیے تیار نہ کیا جاسکا اور امپائرز نے کھیل ختم کرنے کا اعلان کرد یاجس کے بعددونوں ٹیموں کو ایک ، ایک پوائنٹ ملا ،پاکستان کرکٹ بورڈ کے انٹر نیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ آپریشنز کے انچارج بھی اس وقت گراؤنڈ پر موجود تھے ، ساؤتھ اینڈ سٹیڈیم،کراچی نے 1993ء4 میں زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچ کی میزبانی کی تھی تاہم اب یہ سٹیڈیم فرسٹ کلاس سٹیٹس بھی نہیں رکھتا اور زیادہ تر وارم اپ میچز یا ویمن کرکٹ کی میزبانی کرتا ہے،اس مقابلے میں کامیابی متحدہ عرب امارات کی ایونٹ کے سیمی فائنل میں رسائی کی امیدیں بڑھا سکتی تھی تاہم بنگلہ دیش نے پاکستان کو شکست دیکر سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرلیا ،متحد ہ عرب امارات نے اپنے پہلے میچ میں بنگلہ دیش کو97رنز سے ہرایا تھا تاہم دوسرے میچ میں اسے پاکستان کے ہاتھوں9وکٹوں سے شکست ہوئی۔متحدہ عرب امارات کے کپتان روہن مصطفی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’شاید ٹورنامنٹ کے آرگنائزرز اس تکلیف کا اندازہ نہیں کرسکتے جو اس طرح ایونٹ سے باہر ہونے پر ہمیں ملی ہے،
مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑا رہا ہے کہ ہم ناقص سہولیات کے باعث ایونٹ سے باہر ہوئے ہیں ‘‘۔ لیفٹ آرم سپنر احمد رضا نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’’ ہمارے کھلاڑی 4گھنٹے دھوپ میں پچ سوکھنے کا انتظار کرتے رہے کیونکہ پی سی بی کے ’ٹیسٹ ‘ وینیو پر کلب لیول کے کورز موجود تھے ،20منٹ کی بارش نے ہمارے سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں ختم کردیں ‘‘۔لاہور میں پیدا ہونے والے مڈل آرڈر بلے باز رمیز شہزاد نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ’’ سکیورٹی کو چھوڑیں لیکن اس سے بھی بڑی وجوہات موجود ہیں جس کے باعث انٹر نیشنل کرکٹ اس خطے میں واپس نہیں آرہی،شرم کا مقام ہے جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس مسئلے کو ہینڈل کیا ‘‘۔