منگل‬‮ ، 21 اکتوبر‬‮ 2025 

ننھی زینب کی جان بچانے کیلئے پوری دنیا میں نایاب خون کی تلاش تیز

datetime 9  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی نژاد دو سالہ امریکی بچی کی جان بچانے کے لیے خون کے ایک نایاب گروپ کی ضرورت جس کیلئے  دنیا بھر میں تلاش جاری ہے ۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا زینب مغل نامی اس بچی کو بڑی مقدار میں خون کی ضرورت ہے اور اس کا خون کا گروپ دنیا کا نایاب ترین گروپ بامبے نیگیٹو گروپ ہے جس کی وجہ سے اس کی تلاش میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

اب تک ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کا گروپ ٹیسٹ کیا گیا ہے لیکن اب تک صرف تین لوگ ایسے ملے ہیں جن کا یہی گروپ ہے تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں زینب کے علاج کے لیے سات سے دس عطیہ کنندگان کی ضرورت ہے۔چند ماہ قبل پتہ چلا تھا کہ زینب کو نیوروبلاسٹوما نامی مرض ہے جو خاص طور پر بچوں کو نشانہ بناتا ہے۔جب تک زینب کا علاج چلتا رہے گا، اسے خون کی ضرورت پڑتی رہے گی۔بتایا گیا ہے کہ بچی کے خون کا گروپ ایسا ہے جو صرف پاکستانی، انڈین یا ایرانی نژاد لوگوں میں پایا جاتا ہے تاہم ان ملکوں میں بھی صرف چار فیصد لوگوں کا یہی گروپ ہے۔دو عطیہ کنندگان امریکہ جبکہ ایک برطانیہ سے ملا ہے۔خون پر تحقیق کے ادارے ون بلڈ کی لیبارٹری مینیجر فریڈا برائٹ نے کہاکہ یہ خون اس قدر نایاب ہے کہ میں نے اپنی 20 سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں پہلی بار اس قسم کے انتقال خون کا تجربہ کیا ہے۔خون سے ان کے مرض کا علاج نہیں ہو گا لیکن ان کے علاج کے دوران اس کی ضرورت پڑے گی۔زینب کے والد راحیل مغل کا تعلق پاکستان سے ہے انہیں ستمبر میں پتہ چلا کہ زینب کو یہ مرض ہے۔ زینب کے والدین نے اپنا خون دینے کی پیشکش کی لیکن معلوم ہوا کہ ان کا خون زینب کے خون سے نہیں ملتا جبکہ خاندان کے بہت سے لوگوں نے بھی خون دینے کی کوشش کی لیکن یہ گروپ میچ نہیں ہوا ۔علاج سے زینب کی رسولی گھٹنا شروع ہو گئی ہے لیکن آگے چل کر ہڈی کے گودے کے ٹرانسپلانٹ کی بھی ضرورت پڑے گی۔

راحیل نے کہامیری بیٹی کی زندگی کا انحصار خون پر ہے، عطیہ کنندگان زبردست کام کر رہے ہیں اور میں اسے کبھی نہیں بھول پائوں گا۔واضح رہے کہ تمام خون کے گروپ انگریزی حروف تہجی اے، بی، اے بی اور او کے نام سے جانے جاتے ہیں لیکن یہ گروپ انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت بمبئی یا بامبے (فی الحال ممبئی) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر وائي ایم بھینڈے نے 1952 میں اسے دریافت کیا تھا۔اب بھی اس گروپ کے زیادہ تر لوگ ممبئی میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ اس کا نسل در نسل منتقل ہونا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آرتھرپائول


آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…