پشاور(این این آئی)صوبائی وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ شوکت یوسفزئی نے جرمن سفیر کی جانب سے اضاخیل میں کمیونٹی اور حکومت کی تعمیر کردہ سڑکوں کے موازنہ کو انتہائی نا مناسب اور سفارتی آداب کے خلا ف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے تمام تر ٹھیکے کیپرا رولز کے مطابق قواعد و ضوابط کے مطابق ہوتے ہیں جبکہ کمیونٹی کی طرف سے بنائے جانے والے کسی منصوبے میں کوئی قواعد و ضوابط نہیں ہوتے ۔ وزیر اطلاعات نے حیرت کا اظہار کیا کہ
جرمن سفیر نے کس میکنزم کے تحت دونوں سڑکوں کا موازنہ کیا ہے۔ محکمے کی بنائی گئی سڑکوں میں کیپرا رولز کے مطابق کوالٹی کنٹرول کو دیکھا جاتا ہے پورے پاکستان سے ہٹ کر صرف خیبر پختونخوا میں تمام تر فنڈز کیلئے ای بڈنگ کی جاتی ہے۔ ٹھیکے میرٹ پر دیئے جاتے ہیں اور محکمہ کام کی ذمہ داری لیتا ہے جبکہ کمیونٹی کے کام میں کوئی ذمہ داری نہیں لیتا۔حکومت عالمی AASHTOڈیزائن کے معیار کے تحت اور انجینئرز کی مشاورت سے تعمیراتی کام سر انجام دیتی ہے۔صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ جرمن حکومت اور کمیونٹی کے اشتراک سے بنائی گئی سڑک مقامی باشندوں نے تعمیر کی ہے جس میں کسی قسم کے میٹیریل، ٹیسٹ، نقشہ، سیفٹی ٹینڈرز اور انجینئرنگ ڈیزائننگ کا کہیں بھی خیال نہیں رکھا گیا۔انہوں نے مزید واضح کیا کہ مذکورہ سڑک میں کسی قسم کے ٹیکسز ادا نہیں کیے گئے جبکہ حکومت تمام تر ٹیکسس کے ساتھ ساتھ انجینئیرز، مزدور اور تمام عملے کی تنخواہیں ادا کرنے کی پابند ہوتی ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مذکورہ سڑک میں کراس ڈرینیج اور نکاسی اب کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا جب کہ صوبائی حکومت ان تمام عوامل کا خیال رکھتی ہے۔ سڑک پر تعمیراتی اخراجات کے حوالے سے صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت انجینئرز کے پیش کردہ تخمینہ جات سے کم ٹینڈرز جمع کرنے والے کنٹریکٹرز کوٹھیکے فراہم کر رہی ہے جس سے حکومت کے خزانے کو خاطر خواہ بچت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں جاری تمام ترقیاتی منصوبوں کی طے شدہ نظام کے تحت نگرانی کی جاتی ہے اور تمام تر ترقیاتی کام کی ذمہ دار حکومتی ادارے ہوتے ہیں۔