کراچی (این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ٹرانسفر لیٹر پر گاڑی کا استعمال غیر قانونی ہے، لہذا انہوں نے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیاجائے۔ انہوں نے یہ فیصلہ منگل کو وزیراعلی ہاؤس میں آئندہ ہونے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے امن و امان کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، وزیر اعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام،
ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹر ولی اللہ دل، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی اور دیگر نے شرکت کی۔ایک سوال پر ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹرولی اللہ دل نے وزیراعلی سندھ کو بتایا کہ گاڑی جو کہ دہشتگردوں نے چائینیز قونصلیٹ میں حملے کے لیے استعمال کی تھی وہ جس شخص کے نام پر تھی وہ یہ گاڑی 6 سال قبل فروخت کرچکاتھا اور اب اس کی وفات کو 5 سال گزر چکے ہیں ۔گاڑی ٹرانسفر لیٹر پر استعمال ہورہی تھی ۔اس پر وزیراعلی سندھ نے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں ٹرانسفر لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کریں۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے وزیر اعلی سندھ کو جرائم کے اعداد و شما ر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں 61 دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے تھے جوکہ اب کم ہوکر2018 میں صرف2 واقعات ہوئے ہیں۔ اسی طرح2013 میں ٹارگٹ کلنگ کے 509 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اب 2018 میں ان کی تعداد کم ہوکے صرف 5 ہے۔2013 میں بھتہ خوری کے 575 کیسز ریکارڈ کیے گئے اور اب2018 میں کم ہوکر ان کی تعداد 131 ہے۔ اغوا برائے تاوان کے کیسز کے بارے میں بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ 2013 میں 173 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور2018 میں یہ صرف 12 کیسزرجسٹرڈ ہوئے ہیں اس پر وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے پولیس کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی ہیں اور انہیں جدید اسلحے اور تربیت سے آراستہ کیاہے لہذا جرائم کی شرح کم ہوئی ہے ۔ اب میں چاہتاہوں کہ تھا
نہ کلچر تبدیل ہو اس کے لیے میں نے پولیس پبلک فرینڈلی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں ۔ وزیراعلی سندھ کو بتایاگیاکہ2013 میں 12187 موبائل چھیننے کے واقعات ہوئے تھے اور 2018 میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 14051 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔ ان واقعات میں اضافے کے اسباب کے بارے میں بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ ماضی میں امن و امان کی صورتحال ابتر تھی اور لوگ موبائل چھیننے کے واقعات رجسٹرڈ کرانے
سے گریز کرتے تھے اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اور لوگوں نے اپنی شکایات درج کرانا شروع کردی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سبب کوئی بھی ہو جرائم پر لازمی طورپر کنٹرول ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر کلیم امام نے موٹرسائیکلوں اور گاڑیاں چھننے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 2013 میں 5118 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اور 2018 میں اب ان کی تعداد کم ہوکے 1892 رپورٹ ہوئی ہیں۔ اسی طرح2013 میں 980 گاڑیاں چھینی گئیں
جبکہ 2018 میں ان کی تعداد 165 ہے ۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اہم مقامات مثلا قونصلیٹس،سی ایم ہاؤس ، گورنر ہاؤس، آئی جی آفس کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹس فراہم کی جائیں اور وہ لازمی طورپر بلٹ پروف جیکٹوں کو پہنیں۔مراد علی شاہ نے سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ چائنیز قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے دو شہریوں (بلوچستان سے) کے لیے معاوضے کے حوالے سے انہیں سفارشات بھیجیں۔ انہوں نے ان سے زخمی سیکوریٹی گارڈ کے علاج کے حوالے سے بھی دریافت کیا۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ زخمی سیکوریٹی گارڈ کی بہتر طریقے سے نگہداشت اور علاج ہورہاہے۔